کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 41
داخل ہو کر شہزادہ مشاری بن سعود کو ان کے محل سے گرفتار کر لیا۔ اس نے سدو س میں اپنے قبیلہ کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ اس وقت عنیزہ میں ترکی فوجی موجود تھے۔ ابن معمر نے ان سے خط وکتابت کی۔ اور اس کے فوجی کمانڈر ابو ش آغا کو لکھا کہ وہ عثمانی خلافت کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے شہزادہ مشاری بن سعود کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یہ اطلاع ملنے پر ترکی سلطنت کے کمانڈر نے درعیہ پر اس کی حکومت تسلیم کر لی۔ اسی سال ایک اور شہزادہ ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود ابن معمر کے علاقے پر حملہ آور ہوا اور اسے گرفتار کرنے کے بعد سزائےموت دے دی مشاری بن سعود جسے ابن معمر نے گرفتار کر کے عنیزہ میں موجود ترکی فوجوں کے حوالہ کیا تھا۔ وہ عنیزہ کے جیل میں انتقال کر گیا۔ جب شہزادہ ترکی بن عبداللہ ریاض میں تھا۔ توابوش آغا فوجیں لے کر اس کےمقابلہ میں آیا۔ اس صورت حال میں شہزادہ ریاض سےنکلا لیکن مقابلہ نہ کر سکا۔ الخرج کے رؤسا میں سے ایک شخص ناصر بن حمد ریاض میں داخل ہوا اور 1821ء تک حکمرانی کی۔ 1822ء میں وہ بھی قتل ہو گیا۔ شہزادہ ترکی ایک بہادر شخص تھا۔ اور جب ریاض پر اس نے دوبارہ قبضہ کیا تو 1824ء سے لے کر 1833ء تک حکمران رہا۔ اس دوران تقریبا ً تمام علاقوں پر اس کی حکومت رہی۔ اس کو امام کا خطاب دیا گیا۔