کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 401
مشکل تھا کہ کس طرح امریکیوں نے امن و سکون کی زندگی کو خیر آباد کہہ کر ایک مقصد کے حصو ل کےلئے زندگی گزاری۔ تیسرے کنویں کے کھودنے کے بعد اتنا پتا چلا کہ تیل تو ہے لیکن اتنا ہے کہ جس کے لئے اتنی تکلیف براداشت نہیں کی جاسکتی ہے۔ نکالنے والی کمپنی کے اعلی حکام کو شک ہونے لگا۔ لیکن ان میں صبر کا مادہ تھا۔ چونکہ تیل کی تلاش میں کام کرنے والوں کے زیادہ عرصہ رہنے کی وجہ سے وہ یہاں کی آب وہوا سے خاصے مانوس ہو چکے تھے اس لئے گھبرائے نہیں چوتھا کنواں جس جگہ کھودا گیا وہ پہلی جگہوں سے مختلف تھا لیکن تیل جس کےلئے اتنی امیدیں وابستہ کی گئ تھیں وہاں نہ نکلا۔ اب یہ سوال پیدا ہوتا تھا کہ کیا کمپنی فلاپ ہونے کا اعلان کرے۔ جو کچھ خرچ کرنا تھا وہ تو ہو چکا تھا۔ چنانچہ امریکہ میں موجود کمپنی کے کرتا دھرتا حکام کی میٹنگ ہوئی۔1937ء تک جو خسارہ ہو چکا تھا وہ تیس لاکھ ڈالر کا تھا۔ لیکن انہوں نے کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے نئے مارہرین کو بھیجا اور کمپنی میں کام کرنے والوں کو نئے کنٹریکٹ اور فوائد دیے تاکہ وہ کام جاری رکھ سکیں۔ ان حالات میں پانچواں کنواں کھودنے کا کام شروع ہوا۔ ماہرین کے باس جو تجربہ اور کمال تھا وہ سب اس میں جھونک دیا۔ لیکن اس کا بھی وہی نتیجہ نکلا۔ لیکن وہ ناامید نہ ہوئے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ایک آخری کوشش اور کی جائے۔ تاکہ اگر تیل نہ ملے تو حسرت بھی باقی نہ رہے۔ اس دوران انہوں نے ایک وقت میں دو کنویں کھودنے کا فیصلہ کیا۔ یہ چھٹا اور ساتواں کنواں تھے۔ ماہرین کے علاوہ کمپنی کے اعلیٰ حکام بھی لمحہ لمحہ کی معلومات