کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 400
تیل نکالنے کے بارے میں آرامکو نے جو تاریخ لکھی ہے اس کی ایک جھلک یو ں ہے۔ تیل کی تلاش 1933ء میں شروع ہوئی۔ وہ امریکی ماہرین جو اس مہم میں شرکت کے لئے آئے تھے داڑھیاں بڑھا رکھی تھیں اور لمبی لمبی قمیصیں پہنے ہوئے تھے۔ شاہ عبدالعزیز نے اپنی خاص پولیس کے ذریعہ ان کی حفاظت کی ذمہ داری لے لی تھی تاکہ بدو ان کوان کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ سب سے پہلے جس جگہ تیل تلاش کرنے کا کام شروع کیا گیا، وہاں سے کچھ نہ ملا۔ اس کام کے لئے نہ صرف یہ کہ تمام آلات امریکہ سے منگوائے گئے۔ بلکہ کھانے او رپانی کے علاوہ صابن اور تمام متعلقہ سامان بھی امریکہ سے منگوایا گیا تھا۔ پہلے تین جگہوں کی نشاندہی کی گئی۔ لیکن تیل نہ نکلا۔ ان مقامات پر تیل تلاش کرنا ایسا تھا جیسے سمندر میں کوئی سوئی تلاش کر رہا ہو۔ دوسری طرف وہ جس طرز زندگی سے دو چار تھے وہ اس سے بھی زیادہ مشکل تھی۔ لیکن بہر حال کوشش جاری رہی۔ امریکیوں نے بھی نہایت حوصلہ اور صبر سے کام لیا۔ پہلا کنواں جن حالات میں کھودا گیا اس کی تفصیل بہت مشکل ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ پہلے کنویں میں ناکامی کے بعد دوسرا کنواں لیکن اس میں بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔ تیسرے کنویں کی کھدائی میں ان کو یقین تھا کہ کچھ ملا گا۔ اس وقت تک اس پر ہزاروں ڈالر خرچ ہو چکے تھے۔ ورکروں کے رہنے کے لئے شروع میں خیمے ہوتے تھے۔ گرمی بھی ایسی تھی کہ جس سے چہرے جھلس جاتے تھے۔ بعد میں ریاض کے کچے گھروں کی طرح چھوٹے چھوٹے گھر بنائے گئے۔ یہ گھر بطور آثار قدیمہ آج بھی موجود ہیں۔ یہ یقین کرنا