کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 4
مراجعت وطن کی کوئی امید نہ ہوتی۔ اسی لئے حج کے لئے روانہ ہونے پہلے اپنا قرض ادا کر کے جاتے۔ اپنے اعزاء و اقربا سے معافیاں مانگ کر جاتے۔ عرب کے بدو سو سال پہلے حاجیوں کو لوٹنا اپنا حق سمجھتے اور ان سے لوٹے ہوئے مال کو معاذ اللہ آسمان سے نازل شدہ رزق سمجھتے۔ آج سعودی عرب میں ہر مقام اور ہر شہر بلکہ تمام مضافات امن و آتشی کا گہوارہ بن چکے ہیں جہاں زندگی کی تمام تر سہولتیں و افر مقدار میں مہیا ہیں۔ حج کے انتظامات کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ امن و امان اور جان و مال کے تحفظ کایہ عالم ہے کہ اگر کسی کی سونے کی انگھوٹھی بھی گر جائے تو کسی کو اسے اٹھا کر لے جانے کی ہمت تو کجا کوئی ہاتھ سے چھو بھی نہیں سکتا۔ یہ تمام تر حیرت زدہ کر دینے والے انقلابات ملت اسلامیہ کے بطل جلیل شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب کی ذات کے مرہون منت ہے۔ سب سے زیادہ مسرت اور اطمینان کی بات یہ ہے کہ یہ تمام نتائج شریعت کے عملی نفاذ کے بعد حاصل ہوئے ہیں اور آج مملکت سعودی عرب میں اسلام کا پرچم سربلند ہے۔ مصنف کی کتاب المسمیٰ ’’عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب ‘‘ کے مافیہات(CONTENTS) کا مطالعہ کر کے انہیں بے ساختہ داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ جناب بحراللہ ہزاروی اپنی اس تالیف کے لئے نہ صرف میری دلی تہنیت کے مستحق ہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم ان کے اس علمی و تاریخی کا رنامے پر انہیں قلبی مبارک باد دیتی ہے۔ (فاروق احمد خان لغاری) صدر اسلامی جمہوری پاکستان 14 دسمبر1996ء