کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 391
واپس جانے کے بعد جب برطانوی امریکی تحقیقاتی کمیٹی نے مشترکہ بیان جاری کیا تو وہ فلسطین میں عربوں کی خواہشات کے منافی تھا۔ ایسوسی ایٹڈپر یس کے نمائندوں نے مملکت سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اس وقت اس کمیٹی کا بیان بھی شائع ہوا تھا۔ جب نمائندوں نے شاہ عبدالعزیز سے ملاقات کی اور ان کی رائے معلوم کی تو انہوں نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا۔ ’’یہ رپورٹ غداری پر مبنی ہے اور اب میں عرب ممالک کو کہوں گا کہ وہ حالات پر نگاہ رکھیں۔ برطانوی اور امریکی حکومتوں کو اپنے وعدوں کا پاس کرنا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ اس رپورٹ کی سفارشات کو مسترد کر دیا جائے گا۔ ‘‘ اس کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ دو علاقے بنائے جائیں جن میں ایک عربوں کا ہو اور دوسرا یہودیوں کا۔ اسی سال 27 ستمبر کو مملکت سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے دو احتجاجی نو ٹ امریکی اور برطانوی سفارت خانوں کے حوالے کئے۔ ان میں لکھا تھا ’’ یہ سفارشات عربوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔‘‘ جب نیو یارک میں اقوام متحدہ کا اجلاس ہوا اس وقت وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز نے شرکت کی۔ یہ سیشن فلسطین کے بارے میں تھا۔ اس میں ایک ایسی قرار داد پیش کی گئی جس میں فلسطین کی تقسیم کا ذکر تھا۔ اس تقسیم کی رپورٹ پہلے ہی دی جا چکی تھی۔ شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے اس قرار داد کی مذّمت کی۔ اور کہا۔