کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 390
’’میں آپ کے جذبات کو مجروح نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن میں جو بات کرنا چاہتا ہوں۔ وہ میری سچائی ہے اور دوست کو چاہیے کہ وہ دوسرے دوست سے سچی بات کرے۔ اور جو میں نے کہا ہے یہی سچ ہے۔‘‘ جب شاہ عبدالعزیز نے بات ختم کی تو کمیٹی کے چیئر مین نے پوچھا ’’ آپ نے امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران اس موضوع پر بات کی ؟‘‘ شاہ عبدالعزیز نے جواب دیا۔ ’’میں نے امریکی صدر سے اس مسئلہ پر طویل بات چیت کی جس کی کار روائی بھی تحریر میں لائی گئی۔ اس بات چیت کے دوران جدہ میں مقیم امریکی سفیر بھی موجود تھے۔‘‘ امریکی صدر نے تو یہاں تک سوچ رکھا تھا کہ یہودیوں کو کہا ں آباد کیا جائے۔ وہ فلسطین میں یہودیوں کے بسانے کا حامی نہ تھا۔ یورپ یہودیوں کے لئے زیادہ پر کشش تھا۔ یورپ کے ان علاقوں میں جہاں سے وہ بھاگ گئے تھے کمیٹی کے چیئر مین نے ایک اور سوال پوچھا۔ ’’کیا آپ یتیم، بوڑھے یہودیوں کے جو یورپ کے ہیں کی فلسطین میں آمدن اور فلسطین کے یہودیوں کی دیکھ بھال پر راضی ہو ں گے۔‘‘ تو انہوں نے جواب دیا۔ ’’عرب ہجرت پر متفق نہیں ہیں کیونکہ آج کا بچہ کل بڑا ہو گا ‘‘ میں اس سوال کا جواب ہاں میں نہیں دے سکتا۔‘‘ پھر ان کو مملکت سعودی عرب اور شاہ عبدالعزیز کے مؤقف کے بارے میں لکھا ہوا مضمون دیا گیا۔