کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 387
اس کی دو وجوہات ہیں 1۔ یہ مسلمانوں اور عربوں پر ظلم ہو گا۔ 2۔ اس سے فتنے پیدا ہوں گے۔مسلمانوں اور ان کے حلیف دوستوں کے درمیان کشمکش ہو گی۔ اور اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں۔ اگر یہود واقعی بے چین ہیں کہ ان کی کوئی جگہ ہو جہاں وہ رہ سکیں۔ تو یورپ اور امریکہ کے ممالک ان کے لئے زیادہ وسیع اور زیادہ سرسبز ہیں۔ وہاں رہنا ان کے مفاد میں ہے اور یہی انصاف ہو گا۔ مسلمانوں اور ان کے حلیفوں کو اس مسئلہ پر ایک دوسرے کے سامنے لانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ جہاں تک پرانے یہودیوں کا تعلق ہے جو فلسطین کے باشندے ہیں۔ وہ عربوں کے ساتھ مل کر فلسطین میں رہ سکتے ہیں۔ اور وہ بھی اس شرط پر کہ ان کے درمیان کشمکش یا فتنہ پیدا نہ کریں ساتھ ہی یہ شرط بھی ہو گا کہ وہ عربوں کی وہ زمین نہیں خریدیں گے جو ان کی زندگی ہے۔ ہاں یہودی بہت مالدار ہیں۔ اس مال سے وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کر سکتے ہیں۔ اگر وہ اس طرح کریں گے تو اس سے اہل فلسطین کو نقصان ہو گا۔ وہ تنگ دست ہو جائیں گے اور ان کے لئے ایک نئی مشکل پیدا ہو گی۔ جہاں تک عربوں کا تعلق ہے وہ ان کو ان کے حقوق دیں گے اور ضرور دیں گے۔