کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 386
امریکی عوام کے نام شاہ عبدالعزیز کا بیان مشہور امریکی مجلّہ لائف کے نمائندہ نے 21مارچ 1943ء کو جب شاہ عبدالعزیز سے ملاقات کی تو اس نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں پوچھا۔ شاہ عبدالعزیز نے جواب دیا ’’اگر ہم مسئلہ فلسطین کو دیکھیں تو آج تک عرب ممالک نے اپنے موقف کا کھل کر اظہار نہیں کیا۔ ہم ان کو کسی تکلیف میں نہیں ڈالنا چاہتے ہیں لیکن آپ کے دورہ کی مناسبت سے میں امریکی عوام کے نام یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ حقیقت حال جان سکیں اور سمجھ سکیں۔ مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہود کے فلسطین سے متعلق مطالبات کے کیا مقاصد ہیں۔ بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت قبل فلسطین میں بنی اسرائیل رہتے تھے۔ یہاں رومیوں نے بھی حکومت کی۔ انہوں نے ان کو قتل کر کے وہاں سے نکال دیا۔ ان کی حکومت کے کوئی آثار نہ رہے۔ پھر یہاں عرب آگئے۔ اور رومیوں سے یہ علاقہ چھین لیا۔ یہ علاقہ ایک ہزار ساڑھے تین سو سال پہلے سے عربوں کے قبضے میں ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہودیوں کا یہاں کوئی حق نہیں ہے۔ اس ملک پر ان کا دعویٰ غلط ہے۔ دیگر تمام مقبوضہ ممالک بھی جو عربوں کی ملکیت میں ہیں اس میں جھگڑے کی کوئی بات ہی نہیں۔ اگر ہم یہود کے نظریہ کا مطالعہ کریں تو بہت سارے ممالک کے عوام کووہاں سے نکلنا ہوگا۔ جن میں فلسطین بھی شامل ہو گا۔ ہم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ عرب ممالک یا کسی اور جگہ یہودیوں کا ملک ہو۔ یا ان کی وہاں اتھارٹی ہو۔ ان کا یہاں رہنا تو قرآنی آیات کے مطابق بھی درست نہیں۔