کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 379
شاہ عبدالعزیز کھل کر بات کرتے تھے مصر کےہفت روزہ المصور کے لئے، جو قاہرہ سے نکلتا ہے 1946ء میں عباد محمود عقاد نے ایک مضمون لکھا۔ یہ اس وفد کاممبر تھا جو شاہ عبدالعزیز کو مصر لیجانے کیلئے آیا تھا۔ اس نے اس سفر میں کچھ دیکھا اس کے بارے میں لکھتا ہے ’’ تین دن میں شاہ عبدالعزیز کو جتنا جان سکیں گے اس سے ایسا لگے گا کہ تین سال یا اس سے زیادہ عرصہ سے آپ ان کو جانتے ہیں۔ کیونکہ یہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو کھل کر بات کرتے ہیں۔ وہ کوئی بات پوشیدہ نہیں رکھتے۔ ان کے اخلاق، عادات، اور افعال کا ایک ہی انداز ہے جو غیر منبذل ہے۔ وہ نہایت ہی عالی دماغ اور ان کی قوت حافظہ غضب کی ہے۔ ان کی جسمانی ساخت ایسی مضبوط ہے جو عامر طور پر بیس سال یا تیس سال کے نوجوان میں نظر آتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ قدرت کا عطیہ ہے اور آباء و اجداد کی وراثت بھی۔ اپنی جسمانی رعنائی و خوبصورتی کو قائم رکھے کیلئے انہوں نے زندگی اور صحت کے اچھے اصولوں پر عمل یا ہے۔ سوائے جنگوں کے ان کی زندگی کے اصولوں میں کوئی فرق نہیں آتا۔ دوران سفر شاہ عبدالعزیز نے ہمیں بتایا ’’ انہوں نے اس سال جعرانہ کنویں کے سوا کوئی پانی نہیں پیا۔‘‘ اس کنویں کا پانی انہیں اس لئے پسند ہے کہ یہ حجاز میں ہے اور عین البدیعہ کا پانی اس لئے پسند ہے کہ وہ ان کے بزرگوں کے شہر نجد میں ہے۔ ہم نے بھی سفر کے دوران یہ پانی پیا جو بہت میٹھا تھا۔ اس میں ایسی معدنیات ہیں جو کھانے کو فورا ہضم کر دیتی ہیں۔ شاہ عبدالعزیز کی عادات کا مزید تذکرہ کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ وہ عشاء