کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 377
گا جو ہمارے بنیادی عقیدہ کے عین مطابق ہو گا چاہے کہ اس کے لئے جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے میرے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے ہٹ کر کوئی راستہ اختیار کروں چاہے کتنا بھی سیاسی نقصان کیوں نہ ہو۔ سوال: بے شک اس سے آب کی رعایا کو بھی نقصان ہو ؟ جواب: جی ہاں میرا یہ مکمل عقیدہ ہے کہ دینی راستہ ہمیشہ فائدہ مند ہوتا ہے لیکن وہ دیر سے ہوتا ہے۔ ایک بات یادرکھیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عملی زندگی اور اقوال کو سامنے رکھ کر قدم اٹھاتا ہوں۔ اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام شدہ ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جائے تو کامیابی یقینی ہے۔ جب سوال و جواب ہو رہے تھے تو مغرب کی نماز کا وقت ہو گیا۔ شاہ عبدالعزیز اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے خیمے میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا فرمایا کہ یہ میرا بیٹا فیصل ہے تو شہزادہ فیصل نے آگے بڑھ کر مصافحہ کیا انہوں نے میرا حال پوچھا۔ ایک دوسرے صاحبزادے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تعارف کرایا یہ میرا صاحبزادہ منصور ہے۔ روم لاندو لکھتے ہیں ’’ نماز کے بعد جب ہم کھانے کے میز پر بیٹھے تو انواع وہ اقسام کے کھانے موجود تھے جو کسی یورپی ملک کے فرسٹ کلاس ہوٹل کے کھانوں سے کم نہ تھے۔ کھانے کے بعد جب لاندو رخصت ہونے لگا تو شاہ عبدالعزیز نے تحائف دے کر رخصت کیا۔ حرم کے حدود سے باہر شمیسی میں ایک چھوٹی سی مسجد