کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 375
جواب: آپ یہ یاد رکھئے گا کہ سالہاسال تک اسلام کے نام کو غلط استعمال کیا گیا ہے۔ اس میں نئی باتیں داخل کی گئی ہیں جن کا دور دور تک اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ بہت سے ایسے حکمران گزرے ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات کے مطابق اسلام میں نئی باتیں داخل کی ہیں جو ان کے سیاسی مقاصد کے لئے کارآمد تو ہیں لیکن ان کے ایسا کرنے سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے سعودی عرب میں ہم جو بھی تبدیلیاں لائے ہیں وہ اسلامی تعلیمات کےعین مطابق ہیں۔ یہ وہی کچھ ہیں جو قرآن اور سنت رسول میں موجود ہیں۔ یادر کھو کہ عقیدہ بہت بڑی طاقت ہے۔ سوال: آپ کا کیا خیال ہے مملکت سعودی عرب مشرق روحانیت اور مغربی مادیت کے درمیان پل کا کام کر سکتا ہے ؟ جواب: ہر اسلامی ملک کی اپنی اہمیت ہے۔ کامیابی اس صورت میں ہو گی کہ مغرب سے کتنا تعاون کیا جاسکتاہے اس لئے کہ ہم مغربی تعلیمات اور رسم و رواج کو آنکھیں بند کر کے نافذ نہیں کر سکتے۔ اسلام کی حقیقت کیا ہے آپ لوگ بھی اس بارے میں بغیر تعصب کےسوچیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم آپ سےعلمی میدان میں کچھ سیکھیں۔ ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں مغرب کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں مغرب والے بھی ہمارے اور اسلام کے بارے میں غلط سوچتے ہیں۔ اگر دونوں کے درمیان معلومات کا صحیح تبادلہ ہو تو یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ مملکت سعودی عرب مشرق ار مغر کے درمیان پل کا کام کر ے جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے۔ صحافی نے اس موقع پر لکھا ہے کہ شاہ عبدالعزیز میرے سیاسی سوالات کو