کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 352
یا اقتصادی مسائل یا امداد کا ذکر نہیں کیا۔ اس پہلی ملاقات کو انہوں نے خالصتا ً دوستانہ ملاقات ہی رکھا ‘‘۔
روزو یلٹ نے ملاقات کے دوران کہا ’’ یہودیوں نے نازیوں کے ہاتھوں بہت تکلیفیں اٹھائی ہیں ان کو گھروں سے نکال دیا گیا۔ ان کے گھر مسمار کئے گئے اور بہت قتل کئے گئے ‘‘ روزو یلٹ نے زور دے کر کہا ’’ ان کی ذاتی رائے ہے کہ ان کو کہیں نہ کہیں بسایا جائے۔ اس بارے میں آپ کا کیا خیال ؟
اچانک ابن سعود نے جواب دیا۔
’’یہودیوں اور ان کے بچوں کو ان جرمنوں کی بہترین زمین اور گھر دئیے جائیں جہاں سے ان کو نکالا گیا ہے۔‘‘
روز ویلٹ نے کہا جو باقی یہودی بچ گئے ہیں ان کی خواہش ہے کہ وہ فلسطین میں رہیں۔ کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ کہیں دوبارہ عذاب سے دوچار نہ ہو جائیں۔‘‘
شاہ نے جواب میں کہا۔
’’یہودیوں کی یہ دلیل تو بہت وزن دار ہے کہ جرمنوں پر ان کو اعتماد نہیں لیکن یہودیوں کے حلیف جرمنوں کی اس طاقت کو ملیا میٹ کر دینا چائیے اور اگر حلیف قوتیں یہ سمجھتی ہیں وہ مستقبل میں جرمنی کے سیاست پر قابو نہیں رکھ سکیں گے تو یہ جنگ اور بربادی کیوں میرے خیال میں ایسا نہیں ہونا چائیے کہ دشمن کو ایسی حالت میں چھوڑا جائے کہ وہ شکست کے بعد دوبارہ حملہ آور ہو’’ روز ویلٹ نے دوبارہ اس مسئلہ کا ذکر کرتےہوئے کہا ‘‘ ان کو عربوں کے رویے پر پورا اعتماد