کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 351
شاہ عبدالعزیز نے روز ویلٹ سے کہا ’’کیا ہی اچھا ہوتا اگر ہم آپ کی مہمانی کرتے۔‘‘ روزو یلٹ نے کہا ’’ مجھے افسوس ہے کہ جہاز کا قیام اتنے وقت کے لئے ہی تھا اور پھر سیکورٹی کا وقت بھی ختم ہو چکا ہے۔‘‘ شاہ عبدالعزیز نے صدر روز ویلٹ سے کہا ’’ کم ازکم عربی قہوہ تو پیجئے ‘‘ چنانچہ عربی قہوہ لایا گیا۔ مجھے صدر روز ویلٹ نے کہا’’آج ان کو ان کے دوست نے جس پر خلوص انداز میں قہوہ پیش کیا اس سے مجھے بہت خوشی ہوئی۔‘‘ ایڈی لکھتا ہے۔ میں نے اور یوسف یاسین نے مشترکہ بیان تیار کیا جو دونوں زبانوں یعنی عربی اور انگریزی میں تھا۔ لیکن شاہ عبدالعزیز نے صرف عربی والے نسخہ پر دستخط کیا۔ جس وقت شاہ عبدالعزیز نے مشترکہ بیان پر دستخط کیا۔ اس وقت صدر روز ویلٹ کا جہاز سویز کنال سے گزر کر پورٹ سعید سے آگے بڑھ چکا تھا۔ اسکندریہ میں اس کو ایک دن ٹھہرنا تھا۔ دوسرے دن میں جہاز کے ذریعہ اسکندریہ گیا اور روز ویلٹ کو مشترکہ بیان دے دیا۔ انہوں نے پڑھنے کے بعد اس سے اتفاق کرتے ہوئے دستخط کر دیا۔ ایڈی لکھتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز اور امریکی صدر روز ویلٹ کی اس پہلی کامیاب ملاقات میں ابن سعود نے عربی مہمان کی حیثیت سے کسی سیاسی مسئلہ کو نہیں چھیڑا بلکہ وہ بات چیت میں اپنے میزبان کی طرف متوجہ رہے کہ وہ کوئی مسئلہ چھیڑے۔ اس ملاقات میں ابن سعود نے کسی بھی لمحے مملکت سعودی عرب کے لئے مالی