کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 350
نامی جہاز کے برابر جارک گیا۔ کوئنسی نامی جہاز میں امریکی صدر موجود تھے۔ فوجی کوئنسی کے چاروں طرف کھڑے ہوئے اور دونوں جہازوں کے درمیان ایک مصنوعی راستہ بنایا گیا تھا۔ شاہ عبدالعزیز کےہمراہ دونوں صاحبزادے صدر سے ملاقات کے لیے گئے۔ ایک گھنٹہ دس منٹ دونوں کے درمیان بات چیت ہوئی۔ دونوں ابھی ابتدائی کلمات کا تبادلہ ہی کر رہے تھے کہ اچانک روز ویلٹ نے شاہ عبدالعزیز سے پوچھا ’’ کیا اس ملاقات کے بعد آپ چرچل سے بھی ملیں گے؟‘‘ شاہ عبدالعزیز نے سمجھا کہ شاید روز ویلٹ اس پر خوش نہیں ہیں۔ لیکن خود روز ویلٹ نے اپنے سوال کا جواب دیا ’’ میں چرچل کو دیکھ کر خوش ہوتا ہوں آپ بھی ان سے مل کر بہت خوش ہوں گے۔‘‘ ایڈی لکھتے ہیں ’’ ساڑھے گیارہ بجے لنچ کا انتظام ہو چکا تھا اور جہاز کے کپتان ایڈ مرل لیہی(Admiral Leahy)نے کہا کہ آپ بادشاہ کے ہمراہ لفٹ میں ڈائننگ ہال میں چلے جائیں اور میں دوسری لفٹ میں روز ویلٹ کو لے کر آر ہا ہوں۔ اس دوران شاہ عبدالعزیز نے ہاتھ دھوئے اور امریکی صدر اپنی کرسی پر آئے۔ مجھے بعد میں کپتان نے بتایا کہ جب ہم لفٹ سے اتر رہے تھے، روز ویلٹ نے ایمرجنسی بٹن دبا کر لفٹ کو روک دیا۔ اور سگریٹ جلا لیا اس لئے کہ بات چیت کے دوران روز ویلٹ شاہ عبدالعزیز کے سامنے احتراماً سگریٹ پینا نہیں چاہتے تھے۔ کھانے کے دوران بھی گفتگو جاری رہی۔ اور میں نے ترجمانی کے فرائض انجام دئیے۔ 5 گھنٹے اکٹھے رہنے کے بعد روز ویلٹ کے جہاز کے کپتان نے آکر اطلاع دی کہ اب جہاز کی روانگی کا وقت ہے۔