کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 348
جہاز میں کپتان کا کمرہ شاہ عبدالعزیز کے لئے مختص کیا گیا تھا۔ تین افسروں کے کمروں میں شہزادہ عبداللہ جو بادشاہ کے بھائی تھے۔ اور شہزادہ محمد اور شہزادہ منصور تیسرے کمرہ میں یوسف یاسین، عبداللہ السلیمان اور حافظ وھبہ کو ٹھہرنا تھا۔ باقی لوگوں کو جہاں جگہ ملے بیٹھ جاتا تھا۔ ان میں بادشاہ کے ڈاکٹر رشاد فرعون۔ السعدادی سپیشل ایڈوائزر جناب عبدالرحمن الطیبشی اور بادشاہ کے فلکی ماہر ماجد بن حتیلہ اور دوسرے گارڈز اور چائے بنانے والے شامل تھے۔
اس سفر کے دوران شاہ عبدالعزیز کپتان کےکمرہ میں نہ رہے۔ بلکہ عرشہ پر ان کے لیے ایک مضبوط کپڑے سے خیمہ نما سائبان بنایا گیا۔ اور فرش پر قالین بچھائے گئے تھے۔ ایک کرسی بھی رکھ دی گئی تھی۔ بادشاہ کے ساتھی بھی ان کی مجلس میں شریک ہونے لگے جب نماز کا وقت ہوتا تو کپتان مکہ مکرمہ کی طرف اشارہ کرتا تھا۔ لیکن شاہ عبدالعزیز اپنے فلکی ماہر سے اس کی تصدیق کر لیتے تھے۔ اور اس دوران وہ خود امامت کرتےتھے۔
جہاز کا یہ سفر دو رات اور ایک دن جاری رہا یہ بہت پر لطف سفر تھا۔ موسم بھی صاف تھا۔ امریکی شاہ عبدالعزیز اور ان کے ساتھیوں کو تعجب سے دیکھتے تھے۔ خاص کر جنگی بیڑے پر ان کی موجودگی حیران کن تھی کیونکہ اس سے قبل وہ ایک دوسرے کے عادات و تقالید سے آشنا نہ تھے۔
دوران سفر شاہ عبدالعزیز کے لئے ان کے خادم خاص کھانا تیار کرتے تھے۔ آخری رات شاہ عبدالعزیز کے اصرار پر جہاز پر موجودہ افسروں کی دعوت کا اہتمام کیا گیا۔ اور اس کھانے میں چونکہ صرف عربی ڈش تھے چنانچہ زمین پر کھانے کا