کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 347
بحریہ کے آفیسر نےکہا کہ ان کے پاس خوراک ہے او ران کی ضرورت سے زیادہ ہے۔ جب شاہ عبدالعزیز بند گاہ پہنچے تو بیڑے کا کپتان رہنمائی کے لیے ان کے انتظار میں تھا۔ شام کو ساڑھے چار بجے یہ جنگی جہاز نہر سوزیز کے لیے روانہ ہوا۔ لیکن جب بادشاہ کو یہ کہا گیا کہ بحریہ کی ہدایات کے خلاف ورزی کی سزا قید ہے اور اگر امریکی بحریہ کی طرف سے مقررہ کردہ ہدایات کے خلاف ورزی کی گئی تو ان کو سزا ملے گی تو شاہ عبدالعزیز راضی ہو گئے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کی وجہ سے امریکی مہمانوں کو سزا ملے اور وہ قید کر دئیے جائیں۔ شاہ عبدالعزیز نے کپتان کی بات مان لی لیکن ساتھ ہی کہا کہ کفار کے عجیب طریقے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان کے وفد میں شامل ہیں وہ کھانے میں اپنے قواعد اور طریقہ کا ر اختیار کریں گے اور اپنے ملک کی خوراک استعمال کریں گے۔ آخر کار جہاز کا کپتان سات بکریاں ساتھ لے جانے پر راضی ہو گیا ایڈی لکھتا ہے ’’ہمیں امریکی حکومت کی طرف سے ہدایات ملی تھیں کہ بادشاہ کے ہمراہ جو وفد ہو وہ محدود افراد پر مشتمل ہو۔ چار افراد صاحب حیثیت اور 8 افراد ان کے ہمراہ بطور گارڈز اور خدمت گار ہوں۔ یعنی بادشاہ کے ہمراہ صرف بارہ افراد ہوں۔‘‘ اس کی وجہ یہ تھی کہ جنگی جہاز میں زیادہ افراد کی گنجائش نہ تھی اور پھر اس دورہ کو خفیہ بھی رکھنا تھا۔ جب جہاز میں شاہ عبدالعزیز داخل ہوئے تو بارہ افراد کی بجائے 48 افراد تھے۔ اگر اصرار نہ کیا گیا ہوتا۔ تو شاید یہ گنتی سو سے بڑھ جاتی۔