کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 346
دیا اور ساتھ ہی ساتھ ایک ٹیلیگرام ولی عہد پرنس سعود بن عبدالعزیز کو روانہ کر دیا،کہ وہ تاحکم ثانی ملک کا نظم و نسق سنبھال لیں اور دوسرے صاحبزادے شہزادہ فیصل کو بلا کر ملک سے باہر جانے کے بارے میں مطلع کیا۔ اور ان کو حجاز میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے احکامات جاری کر دئیے پھر ان ناموں کا اعلان کر دیا جو ان کےہمراہ تھے۔ روانگی والے دن جب گاڑیاں محل سے نکلیں تو وہ بجائے مکہ مکرمہ روانہ ہونے کے جدہ کی بندر گاہ کی طرف چلی گئیں۔ جب شاہ عبدالعزیز بندر گاہ پہنچے تو بیڑے کا کپتان رہنمائی کے لئے ان کے انتظار میں تھا۔ شام کو ساڑھے چار بجے یہ جنگی جہاز نہر سویز کے لئے روانہ ہوا۔ جب کشتیاں مہمانوں کو لے کر جنگی جہاز کی طرف جانے لگیں تو بڑی کشتیوں میں منوں کے حساب سے سبزی اور سو بکریاں بھی وہاں پہنچائی گئیں عام طور پر یہ خوراک کی وہ مقدار ہوتی ہے جو بادشاہ صحراء کے سفر میں اپنے ساتھ رکھتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز کا حکم تھا کہ بیڑے میں کام کرنے والے ان کے مہمان ہیں اور ان کی ضیافت میر ذمہ داری ہے۔ شیخ عبداللہ السلیمان جو وزیر مالیات تھے بادشاہ کے پہنچنے سے پہلے آگئے۔ اور جہاز کے کپتان کمانڈر کیٹنگ(Keating) سے کہا۔ کہ یہ سب خوراک اور بکریا ں جہاز پر لاد دی جائیں۔ یہ شاہ کا حکم ہے۔ جہاز کے کپتا ن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سات دن کی خوراک موجود ہے۔ سعودی ترجمان نے بتایا کہ شاہ کا کہنا ہے کہ امریکی ان کے مہمان ہیں اور یہ تازہ خوراک ان کے لیے ہے۔