کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 344
ایسی صفات ہیں جن سے ان کےدشمن بہت خوف کھاتے ہیں۔ لیکن رعایا اور دوست ان سے گہری محبت کرتے ہیں۔ ‘‘ وہ لکھتے ہیں ’’میں فروری 1945ء کو جد ہ میں سفارت کاری کے مشن پر تھا۔کہ مجھے اطلاع ملی کہ امریکی صدر روز ویلٹ شاہ عبدالعزیز سے ملنا چاہتے ہیں لیکن یہ ملاقات خفیہ ہو گئی۔ اور اس وقت تک ملاقات کی جگہ کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہ تھی کیونکہ روز ویلٹ مالٹا سے واپس آرہے تھے۔ اور مجھے حکم ملا تھا کہ میں اس ملاقات کا نتظام کروں۔ لیکن یہ ملاقات خفیہ ہو گی۔ خفیہ ملاقات کا مقصد یہ تھا کہ روز ویلٹ کی زندگی کو کوئی خطرہ نہ ہو وجہ یہ تھی کہ امریکہ اس وقت بھی جرمنی کے ساتھ حالت جنگ میں تھا۔ اور قاہرہ اور سویز کنال پر وقتا ً فوقتاَ بمباری بھی ہوتی رہتی تھی ‘‘ وہ لکھتےہیں۔ ’’سعودی عرب میں اس ملاقات کے انتظامات کا علم صرف پانچ افراد کو تھا شاہ عبدالعزیز، وزیر خارجہ، امریکی سفارت خانہ کے ٹائپسٹ،میری بیوی اور میں خود۔ ملاقات سےچند دن قبل شاہ عبدالعزیز پروگرام کے مطابق مکہ مکرمہ سے جدہ آئے۔ جیسے عام طور پر سال میں آیا کرتے تھے تاکہ جدہ والوں سے ان کی ملاقات ہو۔ اور اس دوران وہ فقراء و مساکین میں صدقات اور خیرات تقسیم کرتے تھے۔ ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ہم نے اعلان کیا کہ بحری جنگی جہاز میرفی جدہ بندر گاہ پر لنگر انداز ہو رہا ہے اور میرفی کا یہ دورہ عام دورہ تھا۔ اس سے قبل کوئی امریکی جنگی جہاز جدہ بندر گاہ پر لنگر انداز نہیں ہوا تھا۔ جدہ سے روانگی سے ایک دن قبل یعنی 11 فروری 1945ء کو امریکی جنگی جہاز کے کپتان اور فرسٹ آفیسر شاہ عبدالعزیز