کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 337
بعد البدیعۃ میں۔ شکا راور شہزادوں کا سکول جناب احمد علی لکھتے ہیں۔ ’’4شعبان 1356ھ(1937ء)کو بتایا گیا کہ ہمیں بھی شاہ عبدالعزیز کے ہمراہ شکار پر جانا ہے۔ اور شہزادوں کی پڑھائی بھی وہیں ہو گی۔ اس شکار کے لیے دس دن مقرر تھے۔ ہمیں ہدایات تھیں کہ شہزادوں کا اسکول بھی وہیں لگے گا اور وہ بھی خیموں میں۔ ہم نے تیاری کی اور ریاض سے روانہ ہوئے ہمیں۔ اعلیٰ حضرت شاہ عبدالعزیز کے خیموں تک پہنچنے میں دیر ہو گئی۔ جب ہم پہنچے تو بادشاہ نے پوچھا کہ آپ لوگوں کو دیر کیوں ہوئی ؟ اس کی وجہ بتائی گئی تو وہ مطمئن ہو گئے۔ و ہ لکھتے ہیں ’’ ہم خیموں میں رہتے تھے۔ دن کو گرمی اور رات کو ٹھنڈک اور کبھی کبھار ہمیں ریتلی ہواؤں سے بھی واسطہ پڑتا تھا۔ ان کی آواز ایسی خطرناک ہوتی تھی گویا خیموں کو اکھیڑ دیں گی۔ اس دوران ملازمین خیموں کے رسوں کو مضبوطی سے تھام لیتے تھے۔ تاکہ گرنے نہ پائیں کچھ لوگ خیموں کو چھوڑ کر گاڑیوں میں بیٹھ جاتے تھے۔ جب ہوائیں ختم ہوتی تھیں تو باہر نکلتے تھے۔ ایک دن اسی طرح موسم تھا۔ اس کےتھمنے کے بعد ہمارے پاس شاہ عبدالعزیز نے ایک آدمی بھیجا۔ اس نے شیخ عبداللہ خیاط کو پیغام دیا کہ شاہ عبدالعزیز فرما رہے ہیں کہ ہم اب سفر میں ہیں۔ کیا ہم نماز کی طرح کلاسوں کو مختصر نہیں کر سکتے ہیں۔ اگر یہ چھ کلاسوں کی بجائے چار کر دی جائیں۔ ‘‘ یہ بہت پیارا مزاح تھا۔ جو انہوں نے حسن لطافت سے کیا۔