کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 333
شاہ عبدالعزیز کی اپنے بچوں کی تعلیم سے دلچسپی جناب احمد علی 1937ء میں اس پہلے باقاعدہ اسکول کے استاد تھے جو شہزادوں کے لیے ریاض میں کھولا گیا تھا اور مرحوم طاہر الاباغ تعلیم کے ڈائریکٹر تھے۔ شیخ عبداللہ الخیاط اس اسکول کے پرنسپل تھے۔ جناب احمد علی بیان کرتے ہیں۔ ’’ پہلی ملاقات جب اعلیٰ حضرت شاہ عبدالعزیز سے ہوئی۔ تو انہوں نے ہمیں نصائح اور ہدایات دیں کہ ان کے بچوں کی تعلیم کس طرح ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے۔ 19جمادی الاول 1356ھ(1937ء)کو میں دوسری کلاس میں شہزادوں کو پڑھا رہا تھا۔ یہ درس جغرافیہ کے بارے میں تھا۔ شیخ عبداللہ امراء کے بچوں ساتھ اور صالح حزامی تیسری کلا س میں تھے۔ مرحوم علی حمام اتباع(ملازمین کے بچے)کے پاس تھے۔ اس اسکول میں چار کلاسیں ہوتی تھی۔ تین کلاسیں شہزادوں کے لیے اور ایک ملازمین کے بچوں کے لیے۔ ہم اپنے اپنے کلاسوں میں تھے کہ ان کی آمد کی خبر اس وقت ہوئی جب شاہ عبدالعزیز اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ہمارے پاس تھے۔ وہ سیدھے ا س کلاس میں گئے جہاں شیخ عبداللہ خیاط پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے کوشش کی کہ کرسی ان کو دی جائے۔ لیکن وہ طالب علموں کی کرسی پر بیٹھ گئے۔ اور پڑھائی کے بارے میں پوچھنے لگے۔ انہوں نے پابندی وقت سے متعلق بھی پوچھا۔ پھر شہزادوں کو دوسری کلاسوں سے بلوالیا۔ سب ان کی ارد گرد جمع ہو گئے شاہ عبدالعزیز نے ایک شہزادے کے کپڑے پر روشنائی کا نشان دیکھا۔ جب شہزادہ اس نشانی کو چھپانے لگا تو انہوں نے کہا ’’ اس کو مت چھپاؤ یہ تو تعلیم حاصل کرنے