کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 312
انہوں نے حائل کا محاصرہ کیا اور محمد بن طلال ہتھیار ڈال دئیے تو ان سے آل رشید اس کے خاندان والوں اور ساتھیوں کو معاف کرنے کے لیےکہاگیا۔ انہوں نے معاف کر دیا۔ نہ صرف معاف کر دیا بلکہ ریاض میں ان کومحل بھی دئیے خود ان کو ملتے تھے اور ان سے بیٹوں کی طرح برتاؤ کرتے تھے۔ شاہ عبدالعزیز نے بن ابراہیم کو جس نے آل رشید کےنمائندہ کا کردار ادا کیا تھا اپنے خواص میں شامل کر کے طائف کا گورنر مقرر کیا۔ بعد ازاں مدینہ منورہ کا گورنر بھی بنایا۔ عسیر پر قبضہ کے بعد حسن عائض اور ان کے چچا زاد محمد آل عائض کو بہت عزت اور احترام سے رکھا۔ ان کو مال دے کر دوبارہ عسیر بھیجا۔ حسن کو نائب امیر اور مشیر بنا لیا۔ اور اس کی عزت کا خیال کرنے لگے۔ لیکن جب اس نے دوبارہ شورش برپا کی تو اسے اپنے اعمال کی وجہ سے حجاز میں پنا ہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ شاہ عبدالعزیز کو حسد سے نفرت تھی۔ وہ حقدوحسد سے بچ کر اللہ تعالیٰ کے قریب رہنا چاہتے تھے۔ جب دوبارہ حسن اور اس کے چچا زاد نے معافی کی درخواست کی تو ان کو پھر معاف کر دیا۔ شاہ عبدالعزیز کے عفوو در گزر کی بہت سی مثالیں ہیں۔ انہوں نے بہت سے قبیلوں کے سرداروں کو معافی دے کر اپنے قریب رکھا اور ان کے ساتھ بیٹوں جیسا سلوک کیا۔ ایسے لوگوں میں ابن بجاد، ابن الدویش اور ابن حثلین بھی شامل تھے۔ لیکن معاف کرنےکے بعد کسی کی سازش کو برداشت نہیں کر سکتے تھے۔