کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 298
مسقط سے آئے ہوئے شخص سےسخاوت کا قصہ مسقط سے ایک شخص شاہ عبدالعزیز سے ملاقات کے لیے آیا۔ اور اپنے ساتھ تحفے کے طور پر عمانی اونٹنی لایا۔ شاہ عبدالعزیز کو اس کے تحفہ کا پتا چلا تو انہوں نے اسے دس ہزار ریال انعام دینے کا حکم جاری کر دیا اور اس دن کے مہمانوں کی فہرست میں اس کا نام بھی شامل کر لیا۔ دوسرے دن جب انعام دینے کا وقت آیا اور نام پکارا گیا تو اس کے نام کے ایک بدؤ نے بڑھ کر یہ انعامی رقم وصول کر لی۔ دوسرے دن پھر اونٹنی والا آیا۔ اور اس نے اعلیٰ حضرت شاہ عبدالعزیز سے مصافحہ کیا تو انہوں نے پوچھا ’’ تمہیں تمہارا انعام مل گیا ؟‘‘ اس نے نفی میں جواب دیا۔ شاہ عبدالعزیز کو غصہ آیا انہوں نے ا س کا سبب معلوم کیا۔ تو بیت المال کے انچارج نے کہا کہ اس نے ریال دے دئیے ہیں اور وصول کرنے والے سے رسید بھی لے لی ہے۔ پتا چلا دونوں کے نام ایک جیسے تھے۔ بدو کو بلایا گیا تو قدرے گھبراگیا۔ اس کا خیال یہ تھا کہ اب یہ پیشے اس سے واپس لے لئے جائیں گے جو غلطی اور نام کی مشابہت کی وجہ سے اسے ملے تھے۔ لیکن اس بدو سے وہ رقم واپس نہ لی گئی۔ اسے بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس سے اس کا نام پوچھا گیا۔ تو اس نے وہی نام بتایا۔ جو اونٹنی والے کا تھا۔ شاہ بعدالعزیز نے کہا کہ تم نے کتنے لئے! اس نے دس ہزار ریال کا اقرار