کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 282
عبدالعزیز سعد کو تلاش کرتے کرتے ان کے چمکتے ہوئے چہرے کو دیکھ کر گھوڑے سے اترے۔ اس کو اٹھایا اور پیار کرنے لگے اس دوران عجمان والوں نے شاہ عبدالعزیز پر گولی چلا دی۔ جو گولیوں کی پیٹی پر لگی جو عبدالعزیز کی کمر میں بندھی ہوئی تھی۔ پانچ گولیاں ان کی اپنی پیٹی سے چل گئیں جس کے نتیجے میں پیٹ بری طرح زخمی ہو گیا انہوں نے اپنے سر کے رومال سے اپنے پیٹ کو باندھ لیا جس کا ان کے ہمراہ ملازموں کو پتا نہ چلا کہ گولیا ں چل گئی ہیں۔ صبح جب انہوں نے خون دیکھا تو شاہ عبدالعزیز سے پوچھا کہ ’’یہ خون کیا ہے ‘‘ انہوں نے جواب دیا کہ ’’ انہیں معمولی سی خراش آگئی ہے۔ ‘‘ جب النحل القصیبی(الاحساء)کے نواحی علاقہ میں پہنچے تو انہوں نے اپنے ایک شہسوار کو بھیجا کہ وہ کپڑا اور روئی لے کر آجائے۔ اپنے دو ملازموں سلطان اور سعید کو بلا کر کہا کہ دیکھو میں تمہیں اپنا زخم دکھاتا تو ہوں۔ لیکن یادر کھو اگر کسی کو بتایا تو دونوں کو قتل کردوں گا۔ دونوں کا بیان ہے کہ ’’جب رومال ہٹایا گیا تو بہت بڑا سوراخ تھا ‘‘ انہوں نے دونوں طرف سے گوشت پکڑ کر اس کو بند کر دیا اور اس پر پٹی باندھ دی۔ اس وقت ڈاکٹر بھی نہ تھے۔ اس کے بعد کپڑے تبدیل کئے اور گھوڑے پر سوار ہو کر الاحساء آگئے وہاں پہنچتے ہی محل میں بیٹھ گئے ان کی آمد سے قبل جو بھی جنگ کے میدان سے آیا تھا یہی سمجھتا تھا کہ شاہ مارے گئے ہیں۔ لیکن محل میں ان کو دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔ عجمانی سے چھ ماہ تک لڑائی لڑتے رہے اور الاحساء میں قیام رکھا یہاں تک کہ انہوں نے نفسیاتی طور عجمانیوں کو شکست دے دی۔