کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 275
میں ہم نے ایک ٹیلگراف سنٹر کے پاس گاڑی روک دی جس میں وائر لیس سینٹر بھی تھا۔ شیخ نے پوچھا کہ گاڑی کیوں روک دی ؟ میں نے جواب دیا کہ ’’ دیکھتے ہیں کوئی جانور تو نہیں ذبح کیا گیا ہے اور اگر ذبح کیا گیا ہے تو یہ غیر اللہ کی عبادت ہے۔ ہم اس ٹیلگراف آفس کو آگ لگا دیں گے۔ دین اللہ تعالیٰ کا ہے۔ ابن سعود کا نہیں ہے۔‘‘ شیخ نے جواب میں کہا ’’ اللہ تعالیٰ آپ کی زندگی میں برکت دے۔ ‘‘ ہم سنٹر میں داخل ہو گئے۔ اور تلاش بسیار کے بعد ہمیں نہ کوئی ہڈی ملی۔ نہ سینگ نہ چمڑا۔ وہاں کام کرنے والوں نے ان کو وائر لیس کے ذریعے بات چیت کرنے کا طریقہ سمجھایا۔ اور تھوڑی ہی دیر میں ان کے اور شاہ عبدالعزیز کے درمیان بات چیت شروع ہو چکی تھی۔ اس وقت شاہ عبدالعزیز جدہ میں تھے۔ یہ ایک مختصر دورہ تھا اور شک دور کرنے کے لیے ایک کاروائی تھی۔ کیونکہ شیخ سمجھتے تھے کہ یہ وائر لیس شیطان کی کارستانی ہے۔ ان کا خیال تھا کہ شاید میں نے شاہ عبدالعزیز کے کہنے پر اس طرح کیا ہے۔ شیخ خود کئی بار اس سنٹر میں مختلف اوقات میں بغیر کسی اطلاع کے جاتا رہا اور وہاں کام کرنے والے کوشیخ کے بار بار آمد سے حیرت ہوتی تھی۔ شیخ سے وہ آمد کا مقصد بھی پوچھتے تھے۔ جب ہم واپس مکہ مکرمہ آرہے تھے تو وہ استغفار پڑھنے لگا اور جو کچھ وہ خیال