کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 274
مواصلاتی نظام اور ان کی مشکلات شاہ عبدالعزیز مواصلات کے نظام کو زیادہ اہمیت دیتےتھے۔ کیونکہ انہیں اس کے فوائد کا خوب اندازہ تھا۔ انہوں نے ملک میں وائر لیس نظام کو بڑے پیمانہ پر رائج کیا۔ مملکت کے دور دراز علاقوں کو اس نظام کے ذریعہ ایک دوسرے سے منسلک کر دیا اور مختلف مقامات پر اس ک سنٹرز قائم کئے گئے۔ شاہ عبدالعزیز کو وائر لیس نظام عام کرنے میں بہت سے مشکلات اور سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن بحیثیت ایک قائد کے وہ جانتے تھے کہ ملک میں وائر لیس کے نظام کو عام کرنے میں ہی فائدہ ہے۔ حافظ وھبہ نے اپنی کتاب ’’تاریخ جزیرۃ العرب ‘‘ میں لکھا ہے کہ جلالۃ الملک عبدالعزیز نے 1928ء میں مجھے مدینہ منورہ بھیجا اور میرے ساتھ ایک بڑا عالم بھی تھا۔ اس دورہ کا مقصد دینی اور اداراتی امور کی دیکھ بھال تھی۔ راستے میں ٹیلیگراف اور وائر لیس کا تذکرہ ہوا۔ تو شیخ(عالم)نے کہا کہ ’’یہ جنات کا عمل ہے اور مجھے بتایا گیا ہے کہ وائر لیس پر اس وقت تک بات نہیں ہو سکتی جب تک اس کے پاس کوئی جانور ذبح نہ کیا جائے اور ذبیحہ پر شیطان کانام نہ لیا جائے ‘‘ پھر شیخ نے قصے بیان کئے کہ کس طرح بنی آدم شیطان کو استعمال کرتا ہے۔ ‘‘ میں باتوں سے شیخ کو مطمئن نہیں کرسکتا تھا کیونکہ کوئی فائدہ بھی نہ تھا۔ ایک دن شیخ نے مجھے مدینہ منورہ میں حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر تک چلنے کے لیے کہا۔ میں نے ان کی دعوت قبول کر لی۔ عصر کی نماز کے بعد مدینہ منورہ سے جبل احد کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے