کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 258
میں گھس کر سب کچھ لوٹ لیا اور خیمے کو آگ لگا دی۔ الدویش سے کچھ لوگ الگ ہو کر عراقی حدود کی طرف چلے گئے۔ الدویش بھی ان سے جا کر ملا اس کے ہمراہ اس کے خاندان کے افراد بھی تھے۔ جب ان کا تعاقب کیا گیا تو وہ الجہراء کے راستے کویتی علاقے میں چلے گئے۔
شاہ عبدالعزیز کواس صورت حال کی اطلاع ا س وقت ملی جب وہ شعیب الباطن میں تھے۔
عراق میں برطانوی نمائندہ کو اس امر کا احساس دلایا گیا کہ چونکہ اس کی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ باغیوں کو اپنی سرزمین میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور اب چونکہ یہ باغی کویت میں ہیں تو یا تو وہ ان کو یہاں سے نکال دیں۔ یا پھر ہمیں اجازت دیں کہ وہ جہاں بھی جائیں ہم انکا پیچھا کریں۔
شاہ عبدالعزیز کے ساتھ فوج جو الشو کی سے چلی تھی وہ الدویش کو مطیع بنانے کے لیے کافی تھی اتنی بڑی فوج کا ہونا اس لئے ضروری تھا کہ الدویش کا تعاقب کرنا تھا اور اگر وہ کسی ملک کی سرحد میں داخل ہو جاتا ہے تو اتنی بڑی فوج ہی اس کا پیچھا کر سکتی تھی۔
شاہ عبدالعزیز المسناۃ نامی جگہ تک بڑھے پھر بنیتہ عسیفان کی طرف چلے گئے۔ وہاں ان کو اطلاع ملی کہ باغیوں کے سرغنے گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ اس پر شاہ عبدالعزیز نے مطالبہ کیا کہ ان کو ہمارے حوالہ کیا جائے۔ اس مطالبے کے بعد وہ فوج کو لے کر حباری ضحی چلے گئے جو کویت کے قریب ہے۔
شاہ عبدالعزیز حباری وضحی میں تھے کہ ان کو یہ اطلاع ملی کہ باغیوں کے