کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 256
جگہ کم تھی لہذا انہوں نے فیصلہ کیا کہ پچاس افراد سے زیادہ کی جماعت نہ ہو۔ اس ضمن میں امام بھی مقرر کر دیے گئے۔ جب نماز کی ادائیگی کا وقت ہوا تو کھلے میدان میں کئی جماعتیں نماز پڑھتی ہوئی نظر آرہی تھیں جن کی صفیں عجیب نظارہ پیش کر رہی تھیں۔ الشو کی میں آئے لوگ اہل عارض،الحوطتہ، المحمل، الشعیب، سدیر، الوشم، بریدہ، عنیزہ اور بنی خالد سیعی اور گاؤں والے بھی تھے۔ عتیبی، مطیر،اور گاؤں والوں کا الگ الگ جھنڈا تھا اس لیے الشوکی میں 118 کے قریب جھنڈے لہرا رہے تھے۔ جب اتنی بڑی تعداد میں فوج کا الدویش کو پتا چلا تو اس نے پیغام بھیجا کہ معافی چاہتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز نے جواب دیا کہ معافی ایک ہی شرط پر مل سکتی ہے کہ وہ اطاعت قبول کر کے شریعت کے لیے اپنے آپ کو پیش کر دے۔ شاہ عبدالعزیز نے الشو کی میں قیام کے دوران دو باتوں کو بہت اہمیت دی۔ 1۔ باغیوں اور دشمنوں کے ٹھکانوں کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا۔ 2۔ ان مقامات پر قبضہ کرنا جہاں پانی وافر مقدار میں تھا تاکہ وہ دشمن کے ہاتھ میں نہ ہو۔ یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ شاہ عبدالعزیز کی فوج کو پانی کی وافر مقدار کی ضرورت تھی۔ فوج کے علاوہ پچاس ہزار سے زیادہ اوراونٹ اور گھوڑے بھی تھے۔ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہ ہر چار دن کے بعد بارش ہوتی رہی جس سے اونٹ اور لوگ پانی پیتے رہے۔