کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 255
سے آگاہ کیا جائے۔ ان قرار دادوں پر عمل اور نفاذ کے لئے تمام دستے سرحدوں کی طرف چلے جائیں جہاں عجمان اور الدویش چھپے ہوئے ہیں۔ الشعراء کانفرنس کی یہ مختصر کا روائی تھی۔ شاہ عبدالعزیز وہاں جو کچھ چاہتے تھے وہی ہوا۔ شاہ عبدالعزیز مکہ مکرمہ سے ریاض کے لیے براستہ الشعراء روانہ ہوئے تو اس وقت انہوں نے تمام امیروں کو خواہ شہر کے ہو یا گاؤں کے تاکید کی کہ لڑائی کے لئے بہت زیادہ افراد لائیں۔ نیز یہ کہ وہ الشوکی میں جمع ہوں جو الدھناء نامی جگہ کے قریب ہے۔ الشعراء کا نفرنس کے بعد شاہ عبدالعزیز ریاض واپس آگئے اور انہوں نے ایک شاہی فرمان جاری کیا جس میں انہوں نے امور مملکت کی تمام ذمہ داریاں اپنے بڑے بیٹے شہزادہ سعود کے سپرد کیں۔ تاکہ ان کی غیر موجودگی میں وہ امور مملکت انجام دے سکیں۔ انہوں نے لڑائی کی تیاری شروع کر دی اور یہ فیصلہ کیا کہ وہ فوج کی قیادت خود کریں گے۔ وہ گاڑی پر الشوکی کی طرف روانہ ہوئے۔ ان کے ہمراہ اس وقت گاڑیوں کی اچھی خاصی تعداد تھی۔ وہاں پہلی دسمبر 1929ء کو پہنچے۔ الشو کی جہاں سب لوگو ں کو جمع ہونے کے لیے کہا گیا تھا الدھناء کی وادی تھی یہاں پانی فراوانی سے ملتا ہے۔ وہاں پہنچے تو فوجیوں کے لیے بنائی گئی جگہوں کا معائنہ کیا۔ یہاں سب لوگوں کے لیے ایک ساتھ باجماعت نماز پڑھنا مشکل تھا کیونکہ