کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 253
الشعراء کانفرنس شاہ عبدالعزیز مکہ مکرمہ سے الشعراء کے لیے 27 ربیع الثانی 1348ھ بمطابق 1929ء کو روانہ ہوئے اور پہلی جمادی الاول 1348ھ بمطابق اکتوبر 1929ء کو وہاں پہنچے۔ چونکہ شاہ عبدالعزیز رائے عامہ کا بہت احترام کرتے تھے اور صلاح و مشورہ کے حامی تھے اس لیے انہوں نے الشعراء کانفرنس میں بعض اہل رائے کو بھی بلایا تھا۔ الشعراء ریاض سے 216 میل پر اور مکہ مکرمہ سے 390 میل پر واقع ہے جو نہایت سرسبز و شاداب علاقہ ہے۔ آپ نے اہل رائے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ ’’باغیوں نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا، نہ ان کواسلام نے بغاوت سے روکا اور نہ ہی ان کو وعدے کا پاس ہے۔ انہیں حاصل کردہ عطیات کی بھی شرم نہیں۔ ان کےدل میں نیک کام کی کوئی رمق نہیں ہے۔ وہ اطاعت اور فرمان برداری سے نکل چکے ہیں۔ جماعت سے باغی ہو گئے ہیں۔ زمین میں فساد برپا کر رہے ہیں۔ بے گناہوں کو قتل کر رہے ہیں۔ وہ امن میں گڑبڑ پیدا کر رہے ہیں۔ اب اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آج کے بعد ہمارے اس ملک میں اس قسم کا کوئی واقعہ یا شیطانی کاروائی نہیں ہو گی۔‘‘ آپ میں س ے ہر ایک اپنی اپنی جماعت میں جائے۔ ان سے مشورہ کرے۔ کل دوبارہ ملاقات ہو گی تاکہ آپ اپنی رائے بتا سکیں۔‘‘ حاضرین نے یہ حکم سنا اور اپنے لوگوں سے مشورہ کے لیے روانہ ہو گئے۔ روانگی سے قبل شاہ عبدالعزیز نے یہ حکم دیا کہ کل دوبارہ اسی جگہ ملاقات ہو گی۔