کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 232
شاہ عبدالعزیز کا دسترخوان شاہ عبدالعزیز کا دسترخوان بہت وسیع تھا۔ انہوں نے کبھی کھانا اکیلا نہ کھایا۔ خواہ دوپہر کاکھانا ہو یار ات کا۔ ان کے پاس مہمان کھانے پر بیٹھتا تو اس کو دائیں ہاتھ بٹھاتے۔ اور شہزادے الٹے ہاتھ پر عمر کے لحاظ سے دسترخوان پر بیٹھتے ان کے بعد مشیر اور وزارء ہوتے۔ اگر کھانے کا دسترخوان بچھا ہوتا اور کوئی سرکاری اہل کاریا بدوؤں کا سردار کھانے کے دوران آجاتا تو جہاں جگہ ہوتی وہاں بیٹھ جاتا۔ کھانے کے دوران کوئی کسی کے لیے جگہ نہ چھوڑتا۔ ہر شخص بھوک کے مطابق پیٹ بھر کر کھاتا۔ عموما ً زیادہ تر افراد کھا نے کے بعد چلے جاتے۔ لیکن شاہ عبدالعزیز اپنے قریب کے لوگوں سے باتیں کرتے رہتے اور اس وقت تک انتظار کرتے جب تک کہ سب لوگ کھانا کھا کر فارغ نہ ہو جائیں۔ پھر ہاتھ دھوتے او رگلاب کا عطر ہاتھوں پر لگاتے۔ قہوہ کا دور چلتا۔ جو جانا چاہتا اجازت لے کر چلا جاتا۔ خود شاہ عبدالعزیز بہت کم کھانا کھاتے تھے۔ ان کا ناشتہ روٹی، شہد، لسی پر مشتمل تھا۔ دوپہر کے کھانے میں پلاؤ اور کچھ سبزی ہوتی۔ گوشت زیادہ بھنا ہوا پسند فرماتے۔ اور اسی طرح رات کے کھانے میں بھی یہی کچھ ہوتا۔ کچھ میٹھے کا انتظام ہوتا۔ پانی میں ان کو الجعرانہ نامی کنویں کا پانی بہت پسند تھا۔ جب مکہ مکرمہ میں ہوتے تو یہ پانی روزانہ لایا جاتا۔ جب ریاض میں ہوتے تو الجعرانہ نامی کنویں کے پانی کا تحفہ بہت پسند کرتے تھے۔ (یہ کنواں ایک تاریخی کنواں ہے۔ جو زمانہ نبوت سے پہلے کا ہے۔ اور مکہ مکرمہ سے 18 کلومیٹر پر واقع ہے)