کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 225
بعض عادات شاہی ایوان میں کام کرنے والوں کا بیان ہے ’’ ہم اپنی گھڑیاں ان کی آمدورفت کے اوقات سے ملاتے تھے۔ کیونکہ ان کا روز مرہ امور کو انجام دینے اور دیگر کاموں کے لیے ایک مقرر وقت تھا۔ مثال کے طور پر محل سے باہر جانا، واپس آنا، سرکاری کاموں کو نپٹانا، سیر کے لیے نکلنا، رات کو مجلس میں بیٹھنا، مجلس کا ختم کرنا وغیرہ۔ وہ اپنے روز مرہ پروگرام پر سختی سے عمل کرتے تھے یہاں تک کہ سفر میں بھی یہی پابندی اختیار کرتے تھے۔ یہ پابندی وقت ان دنوں میں تھی جب سفر اونٹوں اورگھوڑوں پر کیا جاتا تھا ہمیشہ فجر کی نماز سے ایک گھنٹہ قبل بیدار ہونا، تہجد پڑھنا، قرآن پاک کی تلاوت کرنا اور تلاوت کے دوران رونا، یہ سب کچھ فجر کی نماز تک آرام کرنا، سورج نکلنے کے بعد غسل کرنا، کپڑے تبدیل کر کے،ناشتہ کرکےمجلس خاص میں آنا اور حکومتی امور کے اہم فیصلوں کی منظور دینا۔پھر مہمانوں سے ملنا، عام مجلس میں آنا، ملاقاتیوں سے ملنا اور مجلس عام میں ایک گھنٹہ بیٹھنا ان کے معمولات میں شامل تھا۔ مجلس عام میں ان کے بھائی،بیٹے، مشیر خاص خصوصی طور پر شرکت کرتے تھے۔ آل سعود کے ارکان دائیں یا بائیں ہاتھ پر ایک ہی صف میں بیٹھتے تھے مجلس میں حفظ مراتب اور حفظ عمر کے لحاظ سے نشست ہوتی تھی۔ شاہ عبدالعزیز کی تمام تر کامیابیوں اورکامرانیوں کا سبب وقت کے ضیاع سے اجتناب تھا۔ نیز شاہ عبدالعزیز کی کامیابی کے اہم اسباب میں سے ان کی غیر مبہم گفتگو