کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 223
رہتے۔ اس دوران وہ بزرگوں کے قصے اور کہانیاں بھی سنتے۔عشاء کی نماز کی ادائیگی سے قبل رات کا کھانا تناول فرماتے، اور عشاء کی نماز باجماعت ادا کرتے۔ پھر عام مجلس شروع ہوتی۔ جس میں بڑے بڑے علماء اور ممتاز افراد شامل ہوتے۔ اس مجلس کی ابتداء دو اسباق سے ہوتی پہلے تفسیر قرآن کا درس ہوتا پھر احادیث شریفہ کا جسے وہ نہایت خاموشی سے سنتے۔ اس کے بعد ان مذکورہ آیات اور احادیث کے بارے میں خود شاہ عبدالعزیز فرماتے کہ ان میں ہمارے لیے کیا سبق ہے اور لوگوں کو آگاہ کرتے کہ ہمیں کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کس طرح عمل کرنا چاہیے۔ اس دوران بار بار عربی قہوہ کا دور چلتا۔ پھر وہ خبریں سنائی جاتیں جو ریڈیوں سے ان کے اہل کار سنتے تھے۔ خبروں کے بعد عام لوگ اجازت لے کر چلے جاتے تھے اور شاہ عبدالعزیز اپنے مشیروں کے ساتھ بیٹھ جاتے۔ ان کی چائے اور لسی سے تواضع ہوتی۔ کبھی کبھار پھل بھی پیش کئے جاتے تھے۔ اس مجلس میں بھی ملکی امور کی طرف زیادہ توجہ دیتے تھے اور ان کے سامنے جو خاص معاملات پیش کئے جاتے ان پر احکامات صادر کرتے تھے بعد ازاں کچھ دیر کے لیے آرام کرتے۔ شاہ عبدالعزیز ہمیشہ زمین پر سوتے تھے کبھی کبھار پلنگ استعمال کرتے۔ نیند کے لیے بھی ان کو کم وقت ملتا تھا۔ اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک ان کو مملک کے طول و عرض کے تمام معاملات کا علم نہ ہو جاتا۔ شاہ عبدالعزیز کی یہ خصوصیت تھی کہ وہ کسی معاملہ کو ٹالتے نہیں تھے۔ بلکہ