کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 214
عالی ہمتی شاہ عبدالعزیز کی کامیابی کے اسباب میں ان کی عالی ہمتی کو بھی دخل ہے۔ ان کی شخصیت سچے ارادے کی حامل تھی و ہ جب کبھی کسی کام کا ارادہ کر لیتے۔ تو کام کی تکمیل تک اس پر قائم رہتے۔ وہ ہمیشہ کامیابی کے لیے پر امید رہتے جس کی بہت سی مثالیں ہیں۔ ایک دفعہ جب انہوں نے آل رشید سے جنگ کی اور ناکامی ہوئی تو واپس نہ ہوئے اور نہ ان کی ہمت متزلزل ہوئی۔ صرف ریاض کی فتح میں ان کے کردار پر غور کریں تو یہ ان کی عالی ہمتی کی بہترین مثال ہے۔ الحریق نامی لڑائی میں جب شاہ عبدالعزیز کی فوج کو شکست ہوئی اور فوجی فرار ہونے لگے۔ تو وہ ان کے سامنے آئے جو ابھی فرار نہیں ہوئے تھے اور ان سے خطاب کرتےہوئے کہا۔ ’’اے بھائیو! جو عبدالعزیز کو چاہتا ہے وہ آگے آجائے جو آرام اور سلامتی چاہتا ہے وہ اپنے گھر چلا جائے۔ اللہ کی قسم میں اس جگہ سے اس وقت تک نہیں جاؤنگا جب تک فتح حاصل نہ کر لوں۔ پھر وہ لڑائی میں شامل ہوئے اور نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے وہ کر دکھایا جو ان کے منہ سے نکلا تھا، ان کی اس عالی ہمتی کے سبب کم ہمت فوجی بھی ان کے ساتھ مل کر ایسی بے جگری سے لڑے کہ کامیابی نے ان کے قدم چوم لئے۔ جس سے شاہ عبدالعزیز کے عزم و ہمت اور ارادے کی پختگی کی تصدیق ہو تی ہے۔