کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 210
پاک و صاف عقیدے کا برملا اظہار اگر ہم شاہ عبدالعزیز کی سرت و کردار پر گہری نظر ڈالیں تو یہ بات اظہر من الشمس ہو کر سامنے آتی ہے کہ وہ ایک نڈر اور صاف گو بادشاہ تھے۔ وہ اپنی رائے کا اظہار کھل کر کرتے تھے۔ اپنے پاک و صاف عقیدے کو بیان کر کے انہیں خوشی و مسرت او راطمینان قلب حاصل ہوتا تھا وہ اس پر فخر بھی کیا کرتے تھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ ’’ میں دین اسلام کا مبلغ ہوں اور اسکی اشاعت کے لیے ایسے اقدام کروں گا کہ ساری دنیا دین حق کی برکات و صفات سے واقف ہو جائے گی اور اس سے متمتع اور مستفید ہو گی۔ میں سلف صالحین کے عقیدے کا پابند ہو ں اور سلف صالحین کا عقیدہ کتاب اور سنت رسول اللہ کو مضبوطی سے پکڑنا ہے۔ یہ ایسا عمل ہے جو خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کیا کرتے تھے میں آئمہ اربعہ کی طرف رجوع کرتا ہوں اور ان کی فقہ سے ہر اس بات کو اختیار کرتاہوں جس میں مسلمانوں کا بھلا ہو۔ میں مسلمان ہوں اور مسلمانوں کے اتحاد و یگانگت کو پسند کرتا ہوں۔میرے نزدیک پسندیدہ ترین بات مسلمانوں کی وحدت و یگانگت ہے۔ یہ یگانگت و وحدت ایک بادشاہ پیدا کرے یا ایک عام آدمی مجھے پسند ہے۔ میں اپنی جان اور اپنے خاندان کو اس کےلئے قربان کر سکتا ہوں۔‘‘ مکہ مکرمہ میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا۔ ’’لوگ ہمیں وھابی کہتے ہیں۔ ہمارے مذہب کو وہابیت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ جیسے کہ وہ کوئی خاص مذہب ہو۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے۔ یہ ایک جھوٹا