کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 205
سختی میں خود پر مہربان پائیں گے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام کریں اور یہ سب کچھ بصیرت اور سچے ارادہ کے ساتھ ہو۔ ہمیشہ سچائی کا راستہ اختیار کر یں۔ اللہ تعالیٰ کو سچائی پسند ہے۔ آپ کو جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان کو آپ اچھی طرح نبھائیں۔ اچھائیوں کے لئے لوگوں کو نصیحت خفیہ طور پر بھی کریں اور کھل کر بھی کریں۔ عدل کریں خواہ آپ کو کوئی پسند ہو یا ناپسند ہو۔ شریعت کے مطابق کا م کریں خواہ سخت اور عظیم کام کیوں نہ ہو اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کریں۔ آپ کو چاہئے کہ عام مسلمانوں کا خیال رکھیں اور اپنے خاندان کے افراد کا بھی اچھی طرح دھیان رکھیں۔ ان میں سے ہربڑے کو دالد کا درجہ دیں درمیانی عمر والے کو بھائی اور چھوٹے کو بیٹا سمجھیں۔ اپنے آپ کو ان کی خوشنودی کےلیے وقف کر دیں۔ ان کو نصحیت کریں۔ ان کی ضروریات کا ہر ممکن خیال رکھیں۔اگر آپ میری اس وصیت کو سمجھ گئے ہوں اور سچائی کا راستہ خلوص سے اختیار کر لیا ہو تو بہتری کی خوشخبری دیتا ہوں۔‘‘ علماء کرام کے بارے میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ ان کی عزت کا خاص خیال رکھیں۔ ان کی مجالس میں بیٹھیں، ان کی نصحیت پر عمل کریں جن علم کے فروغ کے لئے کام کریں۔ کیونکہ لوگ کچھ نہ تھے۔ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات اور پھر علم کی وجہ سےہمیں معرفت کی بلندی حاصل ہوئی اور عقیدہ کی پہچان ہوئی۔