کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 197
سو کے قریب عتیبی، عقیلات،حوازم اور حربی قبیلوں کے لوگ تھے۔ بیشہ والے بھی تھے 600 فلسطین نابلس الخلیل،القدس یافا رملہ کے تھے۔
150 مصری،250یمنی،80شامی،20 لبنانی،20ترکی،50 اردن کے مشرق علاقے کے تھے۔ جبکہ جرمن اور روسی پائلٹ بھی تھے۔
8جمادی الاول1344ھ کو شاہ عبدالعزیز نے اپنی افواج کو ہدایات دیں کہ جدہ کامحاصرہ سخت کیا جائے اور اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک ہمیں فتح نصب نہ ہو جائے۔
جب علی بن حسین کو اطلاع ملی کہ سعودی افواج نے جدہ کا محاصرہ سخت کرنےکے احکامات جاری کر دئیے۔ تو اس نے پائلٹوں کو ہدایات دیں کہ سعودی افواج پرہوائی جہازوں سے بمباری کی جائے۔ اس سلسلے میں ایک جہاز نے جدہ ائرپورٹ سے پرواز کیا۔ اس کا پائلٹ روسی تھا۔ جس کا نام تشاریکوف تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ سعودی افواج پر بم گراتا۔ اس کا بم جہاز میں پھٹ گیا اور سعودی افواج سے ایک میل کے فاصلہ اس جہاز کا ملبہ گرا۔
سعودی افواج جدہ کی طرف بڑھتی رہیں۔ یہاں تک کہ الرغامہ نامی جگہ تک پہنچ گئیں۔
شریف مکہ علی بن حسین نے احکامات جاری کر دئیے۔ جدہ کی جس سمت سے سعودی افواج آرہی ہوں اس طرف خاردار تاروں کی باڑ لگادی جائے۔ اس صورت حال میں شاہ عبدالعزیز نے سعودی افواج کو مختلف دستوں میں تقسیم کر دیا۔ہر دستہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ جدہ کے دروازوں پر مختلف اطراف سے حملے کر کے