کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 195
جہازخریدنے کے لیے بھی کہا تھا۔ اس نے اپنے بھائی عبداللہ بن حسین کو جواردن کا حاکم تھا عمان میں 40 ہزار سونے کی اشرفیاں بھیجی تھیں۔ کہ اس سے اس کے لیے رنگروٹ بھرتی کر کے یورپی اسلحہ خرید لیا جائے۔ نیز عام اسلحہ کے ساتھ جنگی جہاز اور بکتر بند گاڑیاں بھی۔ چنانچہ اردن میں اس کے بھائی نے لوگوں کو بھرتی کرنا اور اسلحہ خریدنا شروع کیا۔ ربیع الاول میں ان بھرتی کئے ہوئے لوگوں کی پہلی کھیپ پہنچی اور اسی مہینہ میں دوسری کھیپ بھی جس میں تقریبا دو ہزار افراد پہنچے۔ اس وقت شریف مکہ حسین بن علی خود بھی عقبہ پہنچ چکا تھا۔ اسے عقبہ لانے والا جہاز ’’الرقمتین ‘‘ جب واپس جدہ آرہا تھا تو اس پر صندوقوں میں15 ہزار اشرفیاں بھیجی گئیں اور پھر رمضان میں پانچ ہزار سونے کی اشرفیاں اور لے کر آیا۔ پھر شوال کے مہینے میں ’’رضوی ‘‘ نامی جہاز عقبہ سے آیاجس میں بیس ہزار اشرفیاں تھی۔ شریف مکہ علی کے فوجی ہوائی جہاز کے ذریعے پمفلٹ سعودی افواج پر گراتے تھے جو ایک طرح کی دھمکی تھی۔ شاہ عبدالعزیز کا مطلب صرف یہ تھا۔ کہ اشراف یہاں سے نکل جائیں اور جدہ پورا بغیر کسی لڑائی کے ان کے ہاتھ آجائے۔ کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ناحق خون بہایا جائے۔ اس کے علاوہ ان کی کوئی اور خواہش نہ تھی۔ انہوں نے علی بن حسین کی تمام پیشکشوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس افسوسناک ڈرامہ کی کوئی حد ہونی چاہیے جو دیار مقدسہ میں کھیلا جا رہا ہے۔ شریف مکہ حسین اور اس کا بیٹا حجاز کو اپنی چنگل میں رکھنا چاہتے تھے۔ اس سلسلے میں