کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 192
6۔ اپنے دیوان خاص میں اپنے آپ کو ملک کانجات دہندہ اور عرب مملکت کا بانی سمجھتا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ اگر وہ مسکراتا تھا تو عالم اسلام مسکراتا تھا اگر وہ کسی سے ناراض ہو جائے تو اس سے سارا عالم اسلام ناراض ہو جاتا تھا۔ وہ سمجھتا تھا کہ اس کے ارد گرد جو لوگ ہیں وہ عرب اور عالم اسلام کے خدمت گار ہیں۔ امین الریحانی اس کے پاس کافی عرصے تک رہا تھا اس لئے اسے بہت قریب سے جانتا تھا۔ اس نے شریف حسین کی شخصیت کا صحیح اندازہ لگایا۔ وہ لکھتا ہے‘‘ وہ کعبہ کے سایہ میں پیدا تو ہوا۔ لیکن صرف اپنی آواز سنتا تھا۔ اس کی گونج اس کے قریب نہیں آتی تھی ‘‘ امین الریحانی نے قاضیوں، فوجیوں اور اعلیٰ افسران کے بارے میں کہا کہ ’’یہی لوگ اس کے مستعد دشمن ہیں۔‘‘ اگر شریف مکہ چھوٹا سا کام کر لیتے ہیں تو وہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ ’’جناب والا نے کتنا بڑا کام کیا ‘‘ اور ’’کتنا اچھا کام کیا ہے۔‘‘ یہ تو وحی منزل ہے۔‘‘ شریف مکہ کے دیوان(دفتر)میں کام کرنے والے خواہ عام ہوں یا خاص وہ حقیقت کو جانتے تھے۔ الریحانی نے شریف مکہ کو خیال دنیا میں رہنے والا ایک شخص قرار دیا وہ مال و دولت سے بہت محبت کرتا تھا۔ بہت زیادہ زیادہ لالچی تھا۔ وہ رعایا پر ایک بڑے ظالم کی صورت میں مسلط تھا۔ اس نے اپنے آپ پر بھی ظلم کیا۔ اپنی حکومت کے ہر فرد پر مظالم ڈھائے۔سوائےمنافقین کے کہ وہ فائدے میں رہتے تھے۔ اس کی حکمرانی کے دوران جس کے پاس حجازی حکومت کی مہر ہوتی تھی وہ