کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 191
5۔ اس نےبرطانیہ کی شرائط اس وقت قبول کیں جب سعودی افواج طائف میں داخل ہو گئیں۔ اس کے لئے اس نے خود ہی ایک وفد جدہ میں برطانوی سفارت خانہ بھیجا تھا۔ اخلاقی اسباب امین الریحانی لکھتے ہیں کہ اس کی ناکامی کے اخلاقی اسباب بھی تھے جو مندرجہ ذیل ہیں۔ 1۔ شریف مکہ حسین بن علی اپنے آپ کو کل نی کل کہتا تھا یعنی وہی سب کچھ ہے۔ 2۔ القبلۃ نامی رسالہ کے بارے میں جس میں وہ اداریہ خود لکھتا تھا اس کا خیال تھا کہ اس کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہو رہا تھا اور پورا یورپ اس میگزین کو دلچسپی سے پڑھتا تھا۔ 3۔ وہ اپنی رائے کو عالم اسلام کے لیے اس طرح اہمیت دیتا تھا جیسے یہ وحی منزل ہو۔ 4۔ کبھی کبھی قرآن پاک کی تفسیر بھی اپنی مرضی سے کرتا تھا اور سمجھتا تھا کہ وہ آئمہ کے تفسیروں سے زیادہ صحیح ہے۔ 5۔ اپنے آپ کو فصاحت اور بلاغت میں کامل سمجھتا تھا اور اگر وہ عربوں کو پکارے گا تو وہ جزیرہ نمائے عرب کے دور دراز علاقوں سے فرمان برداری کرتے ہوئے آئیں گے۔