کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 185
حجاز میں داخلہ کے بعد پہلے بتایا جا چکا ہے کہ حجاز میں شاہ عبدالعزیز کی آمد سے قبل امن عامہ کی حالت کیا تھی۔ انہوں نے کس طرح امن قائم کیا۔ جب وہ حجاز میں داخل ہوئے تو انہوں نے سب سے پہلے فساد برپا کرنے والوں اور امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کا قلع قمع کیا اور انہیں پر امن شہری بننے پر مجبور کیا۔ لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کے معاملے میں حجازی قبائل اپنا جواب نہیں رکھتےتھے۔ پہلے صورت حال یہ تھی کہ چور خود بھی اپنے چچا زادوں اور رشتہ داروں سے خوفزدہ رہتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اسے یہ سمجھ کر لوٹ لیں کہ ممکن ہے اس کے گھر میں دولت زیادہ ہو گی لیکن شاہ عبدالعزیز کے دور میں عام آدمی چین کی نیند سوتا تھا۔ نہ کسی ڈاکے کاڈر تھا۔ اور نہ کسی پر ظلم ہو سکتا تھا۔ ڈاکوؤں نے لوٹ مار چھوڑ دی۔ اس لیے کہ وہ اس ذریعے سے حصو ل رزق سے مایوس ہو چکے تھے۔ یہ اس لیے بھی ہوا کہ و ہ جانتے تھے کہ ان کے سروں پر ایک ایسا حکمران مسلط ہے جو عوام الناس کا بہی خواہ ہے جس کے انصاف کے ہاتھ سے بچنا ان کے لئے محال ہے۔ اگر کوئی جرم کرتا تو اس کے خلاف شرعی دروازے کھل جاتے تھے لہذا ڈاکے اور لوٹ مار سے ہر ڈاکو نے توبہ کر لی اور اس کے بجائے تجارت اور زراعت کے طرف متوجہ ہو گئے۔ اور حجاج کو پانی پلا کر رزق حاصل کرتے۔ اس جائز کمائی سے ان کی زندگی میں خوشحالی آنے لگی۔ سیاسی معاملوں میں شاہ عبدالعزیز نہایت درو اندیشی اور سمجھ بوجھ سے قدم اٹھا