کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 181
جمعہ کا دن علماء کرام کے لیے حرم مکی کے بعض علماء کرام نے شاہ عبدالعزیز سے درخواست کی کہ ہفتہ میں ایک دن کا تعین کر لیا جائے تاکہ اس دن ان کی ملاقات شاہ عبدالعزیز سے ہوا کر ے یوں ہر جمعہ کو عصر کے بعد کا وقت طے ہوا۔ ’’میں ہر وقت آپ سے ملنا چاہتا ہوں اور آپ سےکھل کر بات کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے ان تکالیف کا انداز ہ ہے جو آپ اور مکہ مکرمہ والے برداشت کر رہے ہیں۔ آپ کا اشیائے خوردنی کی نایابی کا شکوہ بجا ہے۔ جہاں تک جدہ میں داخل ہونے کی بات ہے تو جب تک اللہ تعالیٰ کی مدد ہمیں حاصل ہے ہمارے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ لیکن میری کوشش ہے کہ جدہ ہمیں کسی خون خرابے کے بغیر مل جائے۔‘‘ اس دوران علی بن حسین نے صلح کے لئے وفد بھیجا جس میں کچھ غیر مسلم بھی شامل تھے جنکا اس علاقے سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ اس بارے میں شاہ عبدالعزیز نے کہا۔ ’’ میں ان سربراہان میں سے نہیں ہوں جو تکبر و غرور کرتے ہیں۔ میرا دروازہ ہر ایک کے لیے کھلا ہے۔ میں ہر بات سننے کے لیے ہر وقت تیار ہوں۔ ہر شخص اپنی رائے سے مجھے آگاہ کر ے جو زبانی بات کرنا چاہے و ہ کر سکتا ہے جو لکھ کر دینا چاہے وہ بھی دے۔ اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو اس کے بارے میں بھی مجھے آگاہ کرے۔‘‘