کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 178
زہریلا پروپیگنڈہ کیا اور اس طرح کیا کہ ہم نعوذ با للہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہیں پڑھتے۔ اور دورد پڑھنے کو شرک مانتے ہیں۔ درود شریف ہم نماز میں پڑھتے اس کے بغیر تو نماز ہی پوری نہیں ہوتی۔ہمارے بارے میں یہاں تک کہا گیا کہ ہم قیامت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے انکار کرتے ہیں اللہ کی پناہ! کیا ہم ایسا کہہ سکتے ہیں۔ ہم تو دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ ہمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما۔‘‘ پھرشاہ عبدلعزیز نے اولیاء کرام اور صالحین سے محبت کے بارے میں کہا۔ ’’ہم میں سے کوئی بھی ان سے بغض نہیں رکھتا۔ لیکن ان سے حقیقی محبت یہ ہے کہ تقویٰ میں ان کے طریقہ پرعمل کیا جائے۔‘‘ پھر کہا دیکھو’’ہمارا عقیدہ یہی ہے اور یہی ہمارا دین ہے۔ اگر ہم میں کوئی کمی ہے۔ تو اس کے بارے میں فتویٰ دیں تاکہ ہم لوٹ آئیں اور اگر یہ آپ کو قبول ہے تو آجائیں کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرتے ہوئے بیعت کریں۔‘‘ اس کے بعد نعرے لگے ’’ہم سب آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں۔ بیعت کرتے ہیں۔ بیعت کرتے ہیں۔‘‘ شاہ عبدالعزیز نے کہا کہ ’’آپ کھل کر وہ بات کریں جو آپ کے دلوں میں ہے۔ آوازیں آئیں۔ ’’ہمارے دلوں میں کوئی ایسی بات نہیں۔ ‘‘ پھرانہوں نے فرمایا ’’جھوٹ سے میں پناہ مانگتا ہوں۔ علماء کی اس مجلس میں کوئی بات نہ چھپاؤ۔ جب اجتماع ختم ہوا۔ تو شیخ حبیب اللہ الشنقطی نے ایک مطالبہ