کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 177
’’اللہ کی قسم، اور اس بیت اللہ کی قسم مقدر کی بات اپنی جگہ لیکن میں دلی طور پر یہ چاہتا تھا کہ شریف مکہ حسین یہاں رہتے، اللہ کی شریعت نافذ کرتے۔ ہمارا وجود مٹانے کی کوشش نہ کرتے۔ میں ان کے پاس وافدین کے ہمراہ آتا۔ ان کا ہاتھ بٹاتا اور جو کچھ وہ چاہتے میں کرتا۔لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی مرضی تھی۔ شریف مکہ حسین بن علی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ہمارے اس ملک کو تقسیم کردے اور اسی کے لیے وہ کام کر رہا تھا۔ یہ، القبلہ ’’نامی اخبار آپ کے سامنے ہے آپ جانتے ہیں کہ ہمارے بارے میں اس کی کیا سوچ تھی۔ شریف مکہ حسین کو ترکوں نے سازش کے ذریعے یہاں لا کر تخت پر بٹھا یا۔ پھر اس نے ان کی نافرمانی کی۔ لیکن ہمارے گھروں میں کوئی ہمارے خلاف سازش نہیں کرسکتا کیونکہ ہمارے ہاں صرف تلواریں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جو حکم دیا اس کی فرمان برداری ہے۔ یہ مجلس وہ جگہ نہیں ہے جہاں سیاسی بحث مباحثہ کیا جائے لیکن میں صرف آپ کو بتانا اور آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ شریف مکہ کیا چاہتا تھا۔ ہم نے جو کچھ اس کے خلاف کیا اس کےلیے اس نے ہمیں مجبور کیا۔‘‘ پھر اہل التوحید کے عقیدہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔ ’’ہم نے محمد بن عبدالوہاب کی یا کسی اور کی فرمان برداری صرف اس لیے کی کہ وہ کتاب اللہ اور سنت کے مطابق ہے پھر جھوٹے پر وپیگنڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا۔ ’’ترکوں نےہمارے بار ے میں،ہمارے عقیدہ کے بارے میں بہت کچھ