کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 144
محاصرہ کئے ہوئے بہت دن ہوئے ہیں اور سردیاں بھی آرہی ہیں۔‘‘ حائل والوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا ’’میں تین دن کا موقعہ دے رہا ہوں۔ شہر اور آل رشید کے خاندان والوں کو ہمارے حوالے کر دیا جائے ورنہ پھر ہم اپنے مقصد کو گولی اور آگ کے ذریعہ بہت جلد حاصل کرلیں گے‘‘۔ فوری طور پر عوام کے نمائندوں کی طرف سے جواب آیا ’’ ہم نے ابن طلال سے ہاتھ اٹھالیا ہے اور آل رشید سے بھی۔ اگر شاہی فوج کے افراد آجائیں تو ہم شہر کے فصیلوں اور برجوں کو ان کے حوالہ کر دیں گے۔‘‘
شاہ عبدالعزیز نے فوری طور پر 2000 افراد بھیجے۔ جن کے پہنچے پر قلعہ والوں نے دروازے کھول دئیے۔ پھر اعلان کیا گیا کہ ان کے جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو گا۔
حائل والے جوق در جوق شاہ عبدالعزیز کے پاس آگئے۔ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ جب ابن طلال نے دیکھا کہ اب اس کے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا ہے تو وہ اور اس کے چندساتھی محل کے اندر چلے گئے۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کو بھی پیغام بھیجا کہ ان کی جان کو کوئی نقصان نہ ہو گا اگر وہ ہتھیار ڈال دیں۔
چنانچہ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ یہ اکتوبر 1921ء میں ہوا۔
حائل کا محاصرہ 4 محرم 1341ھ سے لے کر 29 صفر 1341ھ بمطابق 1921ء تک رہا۔
امین الریحانی نے اپنی کتاب ’’ نجد و ملحقاتہ ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ آل رشید کا ہتھیار ڈالنا اور ابن طلال کا سرینڈر ہونا اس وجہ سے تھا کہ حائل پچھلے ایک سال