کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 138
گیا
شاہ عبدالعزیز نے اس خط کے جواب میں ان کو مبارک باد دی تھی۔ لیکن ان کو آگاہ کیا کہ ارد گرد کے قبائل کا خیال رکھیں۔ عبداللہ بن حسین کو مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف آنا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
شاہ عبدالعزیز کے ذرئع ابلاغ کا نظام بہت منظّم تھا۔ ان کو جب یہ اطلاع ملی کہ عبداللہ بن حسین مدینہ منورہ کو فتح کرنے کے بعد مکہ مکرمہ جانے کی بجائے خرمہ اور تربہ کی طرف روانہ ہو چکا ہے تو شاہ عبدالعزیز نے احتیاطی طور پر بغداد میں مقیم برطانوی نمائندہ کو اطلاع دی ’’شریفی فوج کا کمانڈر تربہ آرہا ہے۔‘‘ ان کو جواب ملا ’’یہ پروپیگنڈہ ہے صحیح نہیں ہے۔ ‘‘
دوبارہ شاہ عبدالعزیز نے برطانوی حکومت کو آگاہ کیا کہ عبداللہ بن حسین تربہ کی طرف آرہا ہے۔ ساتھ ہی برطانوی حکومت کو یہ بھی بتا دیا کہ وہ خوف اور ڈر کی وجہ سے یہ اطلاع نہیں دے رہے ہیں اور نہ شکایت کی طور پر۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر کچھ ہو جائے تو برطانوی حکومت کے علم میں رہے۔‘‘
اس دوران شریف عبداللہ بن حسین حضن نامی پہاڑ تک پہنچ چکا تھا۔ دو ماہ وہاں قیام کے دوران اس نے اپنے والد شریف مکہ سے ملاقات کی۔ اس دوران شریف مکہ نے ہدایات جاری کر دیں کہ تربہ اور خرمہ پر قبضہ کیا جائے۔
24 شعبان 1337ھ بمطابق 1919ء میں شریف مکہ کے فوجی تربہ میں داخل ہو گئے۔ جب شہر والوں نے مقابلہ کرنے کی کوشش کی۔ تو ہوائی فائرنگ کی گئی اور ساتھ ہی توپ خانہ سے ہوائی گولے داغے گئے۔ یہ شہر والوں کو مرعوب کرنے کے