کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 132
شریف مکہ کو جب پتہ چلا کہ شاہ عبدالعزیز نے اس کی تعریف کی ہے تو اس نے مبارک باد کا تار بھیجا اور شکریہ ادا کیا۔ لیکن یہ بات زیادہ دیر تک نہ چل سکی۔ جب شاہ عبدالعزیز نے اسے پوری عرب دنیا کا بادشاہ ماننے سے انکار کر دیا۔ برطانیہ نے بھی شاہ عبدالعزیز کے اس موقف کی تعریف اور تائید کی۔ شریف مکہ حسین بن علمی کی ایک غلطی یہ تھی کہ جب مدینہ منورہ میں عثمانی حکومت سے اس کے بیٹے عبداللہ بن حسین نے چارج لے لیا تو وہ اپنی غلط سوچ کو عملی جامہ پہنانے میں لگ گیا۔ وہ ان علاقوں پر قبضہ کرنے کی تدابیر کرنے لگا جو شاہ عبدالعزیز کے زیر عنان تھے۔ مدینہ منورہ میں داخل ہونے کےبعد اس نے اپنے بیٹے کو ہدایات بھیجیں کہ وہ مشرق کی طرف کوچ کرے۔ تاکہ خرمہ اور تربہ پر قبضہ کر سکے۔ اس میں سیعی قبیلے کے افراد آباد تھے اور بقوم،عتیبی اور اشراف بھی تھے۔ لیکن سعود الکبیر کے وقت سے ہی یہ علاقے آل سعود کی حکمرانی میں تھے۔ لیکن اشراف ہونےکی وجہ سے ان کو وہ اپنے علاقے تصور کرتا تھا۔ شریف مکہ نے تین مسلسل حملے کئے تا کہ ان پر قبضہ کر سکے لیکن اس کی فوج کو شکست ہوتی رہی۔ اس کے بارے میں فواد حمزہ قلب الجزیرہ صفحہ 378 پر لکھتے ہیں۔ ’’چوتھے حملہ میں جب اس نے ان پر قبضہ کر لیا تو خرمہ اور تربہ کے رہنے والوں نے شاہ عبدالعزیز سے مدد طلب کی۔ شاہ بھی ان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔ 25شعبان 1337ھ بمطابق 1919ء میں شاہ عبدالعزیز کی فوجوں اور شریف مکہ