کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 126
المحمرہ کا معاہدہ
رمضان 1340ھ بمطابق 1922ء کو محمرۃ میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں شاہ عبدالعزیز کے نمائندوں کے علاوہ عراقی اور برطانوی نمائندوں نے شرکت کی تاکہ قبائلی حدود کے بارے میں بات چیت کی جائے اور نجد و عراق کے درمیان حدود کا تعین کیا جائے۔ اس ضمن میں ایک معاہدہ کیا گیا جسے المحمرۃ معاہدہ کا نام دیا گیا۔ یہ معاہدہ جب شاہ عبدالعزیز کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے اس کی توثیق نہ کی لیکن چند دنوں کے بعد جب العقیر کا پروٹو کول عمل میں لایا گیا تو المحمرہ کے معاہدہ کی توثیق کر دی گئی۔
العقیرہ کانفرنس
ربیع الثانی 1341ھ بمطابق 11 دسمبر 1922ء کو العقیر کانفرنس میں شاہ عبدالعزیز، ان کے ہمراہ ان کے مشیر عبداللطیف پاشا المندیل جو بصرہ میں ان کا نمائندہ تھا، ڈاکٹر عبداللہ الدملوجی اور امین الریحانی نے بھی شرکت کی دونوں وفدوں کے درمیان ترجمانی کے فرائض بھی امین الریحانی نے انجام دیئے۔
یہ ملاقات برطانوی وفد کے ساتھ ہوئی، جس کی سربراہی سربرسی کو کس نے کی۔ تیسری طرف سے عراقی نمائندہ صحیح نشات تھا۔ جب العقیر کانفرنس ہو رہی تھی اس وقت تک شاہ عبدالعزیز کی مملکت کی سرحد یں شمالی شمر،تیماء،خیبر،الجوف،وادی السرحان تک پھیل چکی تھیں۔ اس کانفرنس کے اہم نتائج یہ تھے۔
1۔ شاہ عبدالعزیز کوسلطان کا خطاب دیا گیا اور ان کی حکمرانی نجد اور اس سے ملحقہ