کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 12
سعودی عرب کی منفرد حیثیت اور اس کی تاریخی عظمت ہر علاقے کی اپنی انفرادیت ہوتی ہے جس کے سب وہ دیگر علاقوں سے ممتاز ہوتا ہے۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں۔ ہر علاقے کی انفرادیت دراصل قدرتی حالات نیز امتداد زمانہ کے نتیجے میں وقوع پذیر جغرافیائی خصوصیات اور تمدنی آثار کی مرہو منت ہوتی ہے۔ اس پس منظر میں یہ بات واضح ہے کہ مملکت سعودی عرب جغرافیائی خصوصیات،تہذیب و تمدن اور تاریخی حقائق کا حسین امتزاج ہے۔ رقبے کے لحاظ سے سعودی عرب بڑا ملک ہے۔زمین کی قدرتی ساخت اور آب و ہوا بھی مختلف ہیں۔قدرتی وسائل بھی یہاں وافر مقدار میں موجود ہیں۔ مزید برآں عہد حاضر کی تمدنی کامیابی بھی اپنے اندر تنوع کا پہلو رکھتی ہیں۔ مملکت سعودی عرب کرہ ارض کے دیگر علاقو ں کے مقابلے میں انفراد ی حیثیت کی حامل ہے اس کی تاریخ انسان کی آفرینش سے قبل کے ادوار سے ملتی ہے جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ عرش کے ٹھیک نیچے بیت اللہ کی تعمیر کریں۔ اس وقت سے اس خطہ ارض کو تقدس کا درجہ حاصل ہے۔ پھر ایک زمانہ گزرا جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مبارک قد م اس سر زمین پر آئے بعد ازاں حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی، کفار مکہ کے مظالم کے نتیجے میں بحکم خداوندی آنحضرت نے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی۔ رفتہ رفتہ اسلام پھیلنے لگا اور مسلمانوں کی قوت و شوکت میں اضافہ ہونے لگا۔ اس کے بعد کئی حکومتیں آئیں کئی دور گزرے یہاں تک کہ اٹھارہویں صدی میں شہزادہ محمد بن سعود نے درعیہ کی امارت سنبھالی۔ یہ ایک طرح سے سعودی مملکت کے قیام کی کوشش کا نقطہ آغاز