کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 117
شاہ عبدالعزیز کا موقف شاہ عبدالعزیز کو اپنی حکمرانی کے ابتدائی دنوں میں مشکلات اور سازشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ منجملہ ازاں ان کی ترکوں سے دشمنی۔ آل رشید، اشراف مکہ اور جنوب میں شورش تھی۔ لیکن ان تمام سازشوں اور مشکلات کا مقابلہ انہوں نے بڑی بے جگری سے کیا اور ان پر قابو پالیا۔ اور یوں دائمی کامیابی حاصل کی۔ حافظ وھبہ اپنی کتاب "جزیرۃ العرب فی القرن العشرین"صفحہ 238 پر لکھتے ہیں۔ ’’شاہ عبدالعزیز نے شورش برپا کرنے والوں کے خلاف تلوار استعمال کی۔ وہ سیاسی حکمت عملی سے شریف مکہ کو شکست دینے میں سو فیصد تک کامیاب رہے ریاض میں ان کا اچانک داخل ہونا اور گرد و نواح کو قبضہ میں لینا اور الاحساء کو عثمانی تسلط سے آزاد کرانا جو ان کے قبضہ میں 1817ء سے چلا آرہا تھا بہترین کامیابی تھیں‘‘ ترکوں نے الہفوف اور القطیف میں فوجی چھاؤنیاں قائم کر رکھی تھیں۔ شاہ عبدالعزیز بغیر کسی مقابلہ کے الاحساء پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ یہ فوجی تاریخ کی بے مثال منصوبہ بندی تھی کہ شاہ عبدالعزیز نے جنگ کے بغیر ترکوں کو وہاں سے نکال باہر کیا۔ 1913ء میں الاحساء کو دوبارہ حاصل کرنا ان کا سب سے بڑا کارنامہ تصور کیا جاتا ہے۔ الاحساء کی کامیابی مملکت سعودی عرب کے لیے نہایت اہمیت کی حامل تھی۔