کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 113
کس طرح اس کی دیوار وں کو پھلا نگ کر اندر جایا جاسکتا ہے۔ ابراہیم پیلس میں ترکوں کی حرکت کو بھی دیکھا جاسکتا تھا۔
الاحساء کی ایک اہم شخصیت یوسف بن سویلم پر شاہ عبدالعزیز بہت اعتماد کرتے تھے۔ یہ شخصیت الاحساء کے اہم لوگوں میں اور شاہ عبدالعزیز کے درمیان رابطہ کا کام کرتی تھی یہ وہی شخص تھا جو کوت میں داخل ہو کر یہ اندازہ کر گیا تھا کہ ترکی افواج سکون سے تھیں اور ان میں کوئی ہنگامی صورت حال نہ تھی لیکن لاحساء کے اہم لوگ سگنل کا انتظار کر رہے تھے۔
شاہ عبدالعزیز کے فوجی جب عین نجم پہنچے اس وقت رات کا آخری حصہ تھا۔ ان کے ہمراہ دو ہزار کی نفری تھی۔ لیکن شاہ عبدالعزیز نے باقی لوگوں کو چھوڑ کر صرف 80 افراد ہمراہ لئے۔ جب کوت قلعہ کے قریب پہنچے تو ان کو روک کر کہا۔
’’ اے توحید کے متوالوں ‘‘ ہم کوت میں ترکوں پر حملہ کرنے کے لیے جا رہے ہیں۔ ہم ان پر کامیابی حاصل کریں گے۔ آپ لوگ اس طرح چلیں جیسے گونگے بہرے ہوں۔ ہم اپنے مشن کی طرف نہایت سکون سے آگے بڑھیں گے۔ اگر کوئی راستہ میں مل جائے۔ یا کوئی سوال کرے۔ تو جواب مت دینا۔ خواہ تمہیں کوئی بندوق کی گولی سے مار بھی دے، دیکھو کسی کو مارنا بھی نہیں۔ جب کوت قلعہ میں داخل ہو جاؤ تو اس وقت بے جگری سے لڑو۔ گھروں میں کبھی داخل نہ ہونا۔ عورتوں پر ہاتھ نہ اٹھانا۔‘‘
یہ وہ الفاظ تھے جو ایک عظیم لیڈر کے منہ سے رات کے اندھیرے میں اپنے لوگوں کی ہدایات کی شکل میں نکلے۔ اس کے بعد شاہ عبدالعزیز نے اپنے لوگوں سے